اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائے، لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔ بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت اس وقت مشکل گھڑی میں ہے، لیکن دیگر مسائل کے ساتھ ہم مہنگائی کو بھی کنٹرول کر لیں گے۔ مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے، بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دور میں 20 ہزار ارب کا قرض لیا، اگر ہم پٹرول کی قیمتیں برقرار رکھتے تو ہر ماہ 120 ارب کا نقصان ہونا تھا۔ ماسکو کے ساتھ پٹرولیم ڈیل سے متعلق بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حماد اظہر نے 30مارچ کو تیل کے لیے روس کوخط لکھا، لیکن وہاں سے جواب نہیں دیا۔ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا کہ دو بار 30 روپے پٹرول کی قیمت بڑھائے، لیکن ہم نے مشکل فیصلے لیے اور آئندہ بھی لیں گے۔ سابقہ حکومت کے معاہدے پر چلتا تو پٹرول کی قیمت آج 300 روپے ہوتی۔ عمران خان حکومت کو جب پتا چلا کہ ان کی حکومت جا رہی ہے، تب انہوں نے سبسڈی دی۔ آئل لینے کا ان کا کوئی چانس نہیں تھا۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ آج چینی اور گندم درآمد کی جا رہی ہے جب کہ ہماری حکومت تھی تو تب ہم گندم اور چینی برآمد کررہے تھے۔ مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ حکومت پٹرولیم کے شعبے میں 81 ارب روپے اور توانائی کے شعبے میں 1100 ارب کی سبسڈی دے گی۔ کم آمدن والوں کو پورے سال پیسے دیں گے۔ آئندہ سال کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ 1200ارب لائیں گے۔ آئندہ سال 21ارب ڈالر قرض واپس کرناہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں پاور سیکٹر میں 1600 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔ ہماری پالیسی ہے آئی ٹی، زراعت، صنعت سمیت تمام سیکٹرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ روزگار دینے کے لیے کم از کم 6 فیصد معاشی نمو ہونی چاہیے۔ پاکستان میں ہر سال 20لاکھ لوگ لیبر مارکیٹ کو جوائن کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب وزرائے اعظم نے مل کر 24ہزار ارب قرض لیا۔ ایک ہزار300ارب کا پرائمری ڈیفیسٹ ہوا، کہا گیا پرائمری ڈیفسٹ 25 ارب کا کریں گے۔ ملک مشکل حالات سے گزررہاہے،سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے۔