بوآؤ (شِنہوا) چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے صوبہ ہائی نان کے بواؤ میں ملاقات کی اور عالمی حکمرانی کو زیادہ منصفانہ اور مساوات پر مبنی بنانے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کا عہد کیا۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ رواں سال کے آغاز سے چین کی معیشت میں استحکام آیا اور بحالی کی راہ اختیار کی ہے لی نے کہا کہ چین کے پاس ایک ٹھوس اقتصادی بنیاد ، ترقی کے وسیع امکانات اور ایک امید افزامستقبل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میکرو پالیسی ضابطے مضبوط بنائے گا، کھپت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو فروغ دے گا، بیرونی دنیا کے لئے بھرپور کھلے پن کو اپنائے گا، کاروباری ماحول کو جامع طور پر بہتر بنائے گا اور دانشمندانہ طریقے سے خطرات کو کم کرے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے پاس مجموعی طور پر معاشی بہتری کو فروغ دینے اور سال بھر کے ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے اعتماد اور صلاحیت ہے۔
لی نے کہا کہ پیچیدہ اور سنگین مسائل کا سامنا کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو ان سے نمٹنے کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ کثیر الجہتی برقرار رکھے، میکرو اقتصادی پالیسی تعاون کو مضبوط بنائے اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام برقرار رکھے اور اسے ہموار بنائے۔
لی نے کہا کہ چین نے ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو ترقی دینے اور اپنی صلاحیت کی حدود میں لوگوں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قرضوں کے معاملے پر آئی ایم ایف کے فعال قائدانہ کردار کی تعریف کرتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ترقی پذیر ممالک سے مالی تعاون کے لئے لچک اور استحکام ٹرسٹ کے قیام میں آئی ایم ایف کی حمایت کرتے ہیں۔
لی نے کہا کہ چین آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ عالمی حکمرانی میں اہم کردار ادا کرنے میں آئی ایم ایف کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور عالمی حکمرانی کو زیادہ منصفانہ اور مساوات پر مبنی بنانے اور بین الاقوامی امور میں ابھرتی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لئے آئی ایم ایف کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے پر تیار ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ چین میں بوآؤ فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2023 میں شرکت کررہی ہیں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چین آئی ایم ایف کا ایک اہم شراکت دار ہے ، جارجیوا نے کہا کہ چین کی اقتصادی ترقی کی رفتار اچھی ہے اور توقع ہے کہ رواں سال عالمی اقتصادی ترقی میں اس کا حصہ ایک تہائی سے زائد ہوگا جو دوسرے ممالک کے لئے اہم مواقع فراہم کرے گا۔