اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اسلام آباد کی سیشن عدالت سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی جمعرات کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،آئندہ کیس کی سماعت پر عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر تے ہوئے کیس کی سماعت تقریباً ایک ماہ بعد 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔جمعرات کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔عمران خان کے وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جمعرات کوحاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا کہ اسلام آباد بار کی ہڑتال ہے اور 3 روز سے ہڑتال چل رہی ہے۔اس پر امجد پرویز نے کہا کہ وکلا کی ہڑتال میں عمران خان تو شامل نہیں، اگروکیل ملزم ہڑتال پر ہوتے تو عمران خان کو کمرہ عدالت میں ہونا چاہیے تھا، ٹرائل کی اسٹیج پر ملزم کی کمرہ عدالت میں حاضری لازم ہوتی ہے، عمران خان کو آنا چاہیے اگر ان کے وکیل ہڑتال پر جانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، حکومت نے عمران خان سے سکیورٹی واپس لے لی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد نے عمران خان کی سکیورٹی واپس لینے کی رپورٹ طلب کی ہے، وہ سکیورٹی خدشات کے باعث عدالت میں موجود نہیں ہیں، وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں لہٰذا عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے تاہم دیگر عدالتی کارروائی جاری رکھیں گے۔وکلا کے دلائل پر جج نے استفسار کیا کہ مشترکہ مشاورت سے عدالتی سماعت سے متعلق بتا دیں، اس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ رمضان کے بعد توشہ خانہ کی سماعت رکھ لیں، کیا جلدی ہے؟جج نے فریقین کو ہدایت کی کہ آپ مشاورت کرلیں، عدالت تو ساڑھے 8 بجے بیٹھ گئی ہے۔خواجہ حارث نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کرنے کی تجویز دی جس پر عدالت نے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کی ایک دن جمعرات کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔عمران خان کے وکلا کی جانب سے کیس قابل سماعت ہونے کی درخواست بھی دائر کی گئی اور آئندہ سماعت پر توشہ خانہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دیے جائیں گے۔