اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 18 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دےدیا۔اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر عمران خان کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کی جہاں عمران خان کے وکلا نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال رکھنے کی استدعا کی۔وکلا ءنے دلائل دیے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے ان سے سیکیورٹی واپس لینے کے متعلق ہائی کورٹ نے بھی نوٹس جاری کیے ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ سرکار کی طرف سے ابھی کوئی پیش نہیں ہوا، ان کی طرف سے دیکھتے ہیں کیا کہا جاتا ہے۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میں ابھی ہائی کورٹ جا رہا ہو، آپ بےشک چلے جائیں آپ کے دلائل تو آگئے ہیں، جس کے بعد سماعت میں 11 بجے تک وقفہ کیا گیا۔وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پروسیکیوٹر راجا رضوان عباسی سول جج ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے اور عمران خان کی بدھ کو حاضری سے استثنیٰ کی دائر درخواست کی مخالفت کر دی۔پروسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان غیرحاضر ہیں، قابل ضمانت کو ناقابلِ ضمانت میں تبدیل کیا جائے، وزیرآباد کا بہانا سن سن کر کان پک گئے ہیں، دو دن پہلے وزیرآباد نہیں تھا جب ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہر تاریخ پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی، گزشتہ سماعت پر جج نے کہا بہت بار استثنیٰ دیا جا چکا جس کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔پروسیکوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ان کے دستخط ہی نہیں، حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر صرف ان کے وکلا کے دستخط ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور تھوڑی دیر بعد فیصلہ سنایا اور خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔عدالت نے عمران خان کی بدھ کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی اور عمران خان کو 18 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔