کراچی(کامرس رپورٹر) فاریکس ڈیلرز نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر لینے کی اجازت پر حکومت کو سالانہ 12ارب ڈالرز فراہمی کی پیشکش کی ہے۔ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان، جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ اور دیگر کے ہمراہ گزشتہ روز چیف وہپ سینیٹ آف پاکستان اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و مالیات کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا سے ملاقات کی،ملاقات کے دوران ملک بوستان نے ملک کی خراب معاشی صورتحال کے باعث اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی اور کہا کہ اگر1998کی طرح حکومت ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ڈائریکٹ سواپ پالیسی کے تحت ڈالر کی خریداری کی اجازت دے تو ہم ماہانہ 1ارب اور سالانہ 12ارب ڈالرز فراہم کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف ملک کو آئی ایم ایف سے نجات مل سکتی ہے بلکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر بھی مستحکم رہے گی،ملک بوستان نے مزید کہا کہ ترسیلات زر اور فارن کرنسی کی خرید و فروخت کیلئے ہوم ڈلیوری کی بھی اجازت دی جائے،تا کہ ہنڈی اور حوالہ آپریٹرز کا مقابلہ کیا جاسکے،ہنڈی اور حوالہ والے لوگوں کو ترسیلات زر اور فارن کرنسی کی خرید و فروخت کیلئے ہوم ڈلیوری کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور اسی وجہ سے حوالہ سسٹم روز بہ روز ترقی کررہا ہے،فاریکس کمپنیوں کو یہ سہولت فراہم کرنے سے قانونی طریقہ سے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا،ایکس چینج کمپنیوں کو ترسیلات زر پر ایک روپے ریبیٹ کے بجائے اگر دس روپے فی ڈالر ریبیٹ دیا جائے تو اس اقدام کے نتیجہ میں بھی ترسیلات زر میں اضافہ ممکن ہے،علاقائی بارٹر ٹریڈ کو فروخت دیا جائے اور افغانستان کو ڈالرز کی اسمگلنگ کی روک تھام کی جائے جبکہ ایک سال کیلئے آٹو لون پر بھی پابندی عائد کی جائے،کرپٹو کرنسی کے قوانین بنا کر اس کی خرید و فروخت کی اجازت دی جائے اور ہمسایہ ممالک سے تجارت میں اضافہ کیا جائے تا کہ ملک کے قیمتی زرمبادلہ کو بچایا جاسکے۔