اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) ایجوکیشن کمیٹی نے بیرون ممالک خالی چیئرز کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسے مجرمانہ غفلت قرار دیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں قائداعظم چیئر اور علامہ اقبال چیئر اور پاکستان سٹیڈیز جیسے مختلف ناموں کے تحت بیرون ممالک خالی پاکستانی چیئرز کے معاملے کا سخت نوٹس لیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے معاملے کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے معاملے کی تہہ تک تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس بے حسی کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2008 سے اب تک کل 14 چیئرز مختلف ممالک کی یونیورسٹیوں میں خالی ہیں، بجٹ کی رکاوٹوں کی وجہ سے 14 میں سے صرف 6 چیئرز مشتہر کی گئیں۔ انتخاب کا عمل 2021 میں مکمل ہوا جس میں کیمبرج یونیورسٹی کے لیے تین سکالرز کے پینل منتخب کیا گیا۔ یونیورسٹی کی طرف سے اس عمل کو ختم کر دیا گیا تھا اور وزارت کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے مقرر کردہ طریقہ کار کے مطابق چیئرز کی دوبارہ تشہیر کرے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس وقت چین، مصر، جرمنی، امریکہ، برطانیہ، ترکی، ہانگ کانگ، ایران، اردن، نیپال اور قازقستان میں اردو اور پاکستان اسٹڈیز کی چیئرز خالی ہیں۔ کمیٹی نے اس معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور جرائم سے خود کو الگ کرنے اور ثقافت اور ادب کے کارناموں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کا سنہری موقع گنوا دیا ہے۔اس نے اس غفلت کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیا جس نے ملک کے سافٹ امیج کو روک رکھا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے ہدایت کی کہ وزارت اس معاملے کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں جامع رپورٹ پیش کرے۔قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے بریفنگ دیتے ہوئے قائداعظم یونیورسٹی میں طلباء گروپوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں پر کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کیا۔ قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور معاملے کی اصل وجہ معلوم کرنے پر زور دیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے قائداعظم یونیورسٹی کے نئے تعینات ہونے والے وائس چانسلر کا خیرمقدم کیا اور انہیں کمیٹی کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے یونیورسٹیوں میں طلبہ یونینز کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ طلبا یونین میں نسلی بنیادوں پر گروہ بندی کو ختم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ان معاملات کی وجہ سے طلبا میں آپس کے جھگڑے بڑھ جاتے ہیں اور طلبا اپنی تعلیمی سرگرمیوں توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے ڈاکٹر نیاز احمد اختر کو ہدایت کی کہ وہ ایک کمیشن تشکیل دیں اور کمیٹی کو اس مسئلے کی وجوہات اور اس کے تدارک کے طریقوں کی سفارشات پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے یونیورسٹی کیمپس کے گرد چاردیواری کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ سی ڈی اے کو باؤنڈری وال کی تعمیر کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کے لیے خط بھیجا جائے۔
اسلام آباد کے سرکاری اسکولوں میں جونیئر لیڈی ٹیچرز کی تقرری/ تعیناتی سے متعلق معاملے پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی نے اس مسئلے کے حل کی میں تاخیر کی مذمت کی اور اس ضمن میں زور دیا کہ آنے والے نئے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ یہ سفارش بھی کی گئی کہ وزارت تعلیم اس معاملے کو ایک بار پھر اٹھائے اور اپنے سابقہ فیصلے پر نظر ثانی کے لیے وفاقی کابینہ سے رجوع کرے تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے۔پرائیویٹ ممبر بلز پر غور کرتے ہوئے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی (ترمیمی) بل 2023 کو معمولی ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سینیٹر فوزیہ ارشد کی جانب سے پیش کیا جانے والا انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کلچر اینڈ ہیلتھ سائنسز بل 2022 معاملے کی مزید تحقیقات کے باعث زیر التواء تھا۔ اس معاملے کے حوالے سے سینیٹر رانا مقبول احمد کی کنونیئر شپ میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو معاملے پر دس دن میں قائمہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر رانا مقبول احمد، سینیٹر جام مہتاب حسین ڈہر، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر مولوی فیض محمد، سینیٹر کامران مرتضیٰ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کے علاوہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد اور نئے تعینات ہونے والے وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد اختر اور وزارت وفاقی تعلیم وپیشہ ورانہ تربیت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔