گوادر( نمائندہ خصوصی)
ملک میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کے ساتھ ہی گوادر بندرگاہ نے دیگر بندرگاہوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ حکام کے مطابق گوادر بندرگاہ کے ذریعے روس سے گندم کی درآمد کا سلسلہ جاری ہے۔ بندر گاہ پر گندم لانے والے کل 9 جہازوں میں سے اب تک 4 جہاز لنگر انداز ہوچکے ہیں۔ گوادر سی او پی ایچ سی کے حکام کا کہنا ہے کہ بہت سی مشکلات کے باوجود، گوادر بندرگاہ گزشتہ 25 دن میں روس سے دو لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمدکو تیزی سے نمٹانے کے لئے کوشاں ہے، گوادر پورٹ پر لگ بھگ 250000 میٹرک ٹن گندم باقی ہے۔ترجمان کے مطابق گوادر بندرگاہ پر 2 مارچ سے جب پہلا جہاز لنگر انداز ہوا تو گندم کے اخراج اور ترسیل کے لیے صفر ہینڈلنگ نقصان دیکھا ۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ذرائع کے مطابق گوادر پورٹ سے جی ٹو جی انتظامات کے تحت مختص کردہ ملین میٹرک ٹن گندم کو اٹھانے کے لیے این ای سی مختصر ترین اور قابل عمل راستے سے پاسکو اسٹوریج سینٹرز تک گندم پہنچا رہا ہے۔سی او پی ایچ سی حکام کے مطابق گوادر بندرگاہ کے پی ٹی اور قاسم پورٹس جیسی کسی بھی بندرگاہ سے زیادہ اقتصادی ہے، گوادر پورٹ پر تیز ترین سٹیوڈورنگ سروسز کے ساتھ ساتھ کوئی ڈیمریج اور اسٹوریج چارجز بھی نہیں۔ اس سلسلے میں گوادر انٹرنیشنل ٹرمینلز لمیٹڈ کے عہدیدار نے گوادر بندرگاہ کے ذریعے گندم کی درآمد کو ایک نیا سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی درآمد سے گوادر میں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ “یہ روزگار کی صلاحیت کو بھی فروغ دے گا کیونکہ جب تجارتی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں، تو ہنر مند، نیم ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ کام کے پورے پیمانے کو سنبھالا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر پورٹ نے 200000 میٹرک ٹن کامیابی سے ہینڈل کیا، باقی 250000 میٹرک ٹن گندم کی پروسیسنگ اسی کے مطابق کی جائے گی۔