لاہور(نمائندہ خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ پر تکیہ کئے بیٹھا ہے ،شیخ رشید کی گفتگو سنی ہے جو ان کے منہ سے بات سے نکل گئی ہے ،واضح ہو گیا ہے پی ٹی آئی کی پوری سیاست تقرری کے گرد گھومتی ہے کہ کون سی تقرری کب ہو رہی ہے ، شیخ رشید کہہ رہے تھے کہ اکتوبر میں موجودہ چیف جسٹس چلے جائیں گے اوردوسرے آ جائیںگے ، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ دیا عمران خان نے آئین توڑا ہے ،جس شخص نے آئین توڑا ہے اسے بغیر سزا کے گھر جانے دیا ، حکومت نے اپیل فائل نہیں کی کہ اسے آئین توڑنے کی سزا دی جائے ،یہ حکومت کی کمزوری ہے ، آج بھی کچھ نہیں بگڑا اس کی پٹیشن فائل ہونی چاہیے،جنرل (ر)باجو ہ نے کیا کہا ہے کہ عدلیہ میں بیگمات کے کہنے پر اور دباﺅ میں فیصلے ہوتے ہیں، فین کلب ہے ، یہ تو سنا تھا کہ قانون اندھا ہوتا ہے ،انصاف اندھا ہوتا ہے لیکن پہلی دفعہ سنا اور دیکھا ہے کہ بیگمات کے کہنے پر بھی فیصلے ہوتے ہیں ،جب پانامہ بنچ نے فیصلہ سنانا تھا ، نواز شریف کو ان اہل کرنا تھا اس دن جسٹس کھوسہ ، جسٹس ثاقب نثار اور بنچز میں شامل باقی ججز کے بچے اوربیویاں عدالت میں موجود تھے ، انہیں فیصلے کا پہلے سے علم تھا ،الیکشن کے علاوہ مسائل کا کوئی حل نہیں، میرے پاس لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے بارے میں حقائق ہیں اگر میں یہاں بیان کر دوں تو بہت بڑا کرائسز ہو جائے گا ، افسوس ہے وہ بات مجھے اپنے اندر رکھنی پڑ رہی ہے ،ہر 5 سال بعد انتخابات ہونے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاتی امراءمیں لائرز ونگ کے وکلاءسے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ جب میری والدہ کا انتخاب تھا جس طرح آپ سب نے میرا بازو بن کر ساتھ دیا آپ میدان میں اترے دھاندلی کو روکا ،کارکنوں سے جو زیادتی ہو رہی تھی ان کو قانونی تحفظ دیا میں دل کی گہرائیوں سے آپ کی قدر دان ہوں ۔ نواز شریف کا ووٹ کو عزت دو کا جو بیانیہ ہے ،نواز شریف سے جو زیادتیاں اور نا انصافیاں ہوں ،ان کے لئے عدل کے جو علیحدہ معیار قائم کئے گئے اس کے خلاف آپ نے جو کردار کیا وہ لائق تحسین ہے ، نواز شریف کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لئے وکلاءنے جو کردار ادا کیا وہ ناقابل فراموش ہے ۔ نواز شریف جب بدنام زمانہ پانامہ کے عدالتی فیصلے کے بعد جی ٹی روڈ سے نکلے اس کے بعد جو وکلاءکنونشن ہوا ، ، اس میں یہ نعرہ تخلیق ہوا یہ جو کالا کوٹ ہے میاں تیرا ووٹ ہے اور اس نعرے نے تحریک کی شکل اختیار کی تھی ۔ لیڈر شپ کی سطح پر آپ کو وہ توجہ نہیں دی گئی وہ رسائی نہیں دی جو آپ کا حق تھا لیکن اب روابط کو جاری رکھیں گے ان کو بڑھائیں گے،وکلاءکے ونگ کو مضبوط کریںگے اور آپ کو وہ جگہ دیں جس کے آپ حقدار ہیں۔ مریم نوا زنے کہا کہ آپ آئین و قانون کو جانتے ہیں ،حالات سے با خبر ہیں ، آپ موجودہ حالات میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں ، پارٹی کے مددگار ہو سکتے ہیں ،آپ سے استفادہ نہ کرنا پارٹی کا نقصان ہے ،ہم اس خلاءکو پر کریں گے ،میں آپ کے ساتھ مل کر بیٹھوں گی آپ کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی ،ووٹ کو عز ت دو کی تحریک ہو ، جو نا انصافیاں ہوں ان کے خلاف آواز بلند کرنی ہو،حق اور قانون کے لئے آواز بلند کرنا ہو ،عدلیہ کے لئے عدل کے لئے آواز بلند کرنا ہو اس میں وکلاءکا کردار قابل ستائش ہے لیکن آج پاکستان کو اس سے بڑھ کر آپ کی ضرورت ہے ،نواز شریف جماعت کو ضرورت ہے ، پاکستان کے جو حالات ہیں اس وقت جو بحران ہے اس صورتحال میں پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے ،پاکستان آپ کو آواز دے رہا ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ اس ملک میں ترازو کے پلڑے برابر نہیں ہیں، میں ہمیشہ یہ کہتی ہوںپہلے ترازو کے پلڑے برابر کرو پھر انتخابات کراﺅ ، ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے ،ہم سلیکٹ ہو کر نہیں آتے الیکٹ ہو کر آتے ہیں، جو سلیکٹ ہو کر آتاہے اس کو فکر ہونی چاہیے ۔جلسے میں شیخ رشید کی گفتگو سنی ہے جو ان کے منہ سے بات سے نکل گئی ہے اس سے واضح ہو گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی پوری سیاست تقرری کے گرد گھومتی ہے کہ کون سی تقرری کب ہو رہی ہے ، انتخابات کی تاریخ اکتوبر میں دئیے جانے کے بارے میں وہ کہہ رہے تھے کہ اکتوبر میں موجودہ چیف جسٹس چلے جائیں گے اوردوسرے آ جائیںگے ،اس سے اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کی ساری سیاست تقرریوں کے ارگرد گھومتی ہے ، پہلے اسٹیبلشمنٹ کے کردار تھے جو اب جا چکے ہیں اب یہ جوڈیشل اسٹیبلشمنٹ پر تکیہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں، پہلے انہوںنے جو لانگ مارچ کیا اس قت یہ مقصد تھا کہ آرمی چیف کی تقرری کو متنازعہ بنایا جائے یا اسے روکا جائے ، ان کی سیاست بیساکھیوں کے اردگرد گھومتی ہے ، سہولت کاروں کے ارگرد گھومتی ہے ۔ایک سہولت کار چلے گئے ہیں ، سہولت کارنے بھی کانوں کو ہاتھ لگایا ،جنرل (ر)باجوہ کا انٹر ویو سنا ہے انہیں لانے والے کہہ رہے ہیں یہ ملک کے لئے خطرناک آدمی ہے ، ا ن کی جو باقیات ہیں جو عدلیہ میں ہے اب یہ ان پر تکیہ کر کے بیٹھے ہوئے ہیں۔