کراچی( نمائندہ خصوصی )گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ پورا ملک ہی مہنگائی میں ڈوبا ہوا ہے ، منافع خوروں کے خلاف ماہ صیام میں سخت اقداما ضروری ہیں اس ضمن میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز اپنے دفاتر سے باہر نکلیں اور مہنگائی کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں ، میں خود بھی روزانہ کی بنیاد پر بازاروں کا دورہ کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کوخط لکھوں گا کہ سرکارملازمین اورپرائیوٹ ادارے 35فیصد تنخواہیں بڑھائیں اور میڈیاادارے بھی تنخواہیں بڑھائیں کیونکہ اس وقت لوگ بڑی مشکل میں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنرہاﺅس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ گورنرسندھ نے کہا کہ ماہ رمضان کامہینہ ہے ،ہم نے ایک ہفتہ پہلے اعلان کیاتھا کہ مہنگائی کے طوفان کامقابلہ کریں گے،ہم نے سوچا لوگوں کے گھروں میں اشیاءخوردونوش کی فراہمی کویقینی بنائیں گے اس ضمن میں بچت ایکسپواوربازارلگانے کاذکرہوا جس پر کمشنرکراچی نے اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت کی اور فوری طورپرآرڈیننس جاری کیاتاکہ ریٹ نارمل ہوںلیکن کل میں نے اچانک ایمپریس مارکیٹ کادورا کیا اور وہاں پر موجود ایک شخص سے پوچھا تواس نے بتایا کہ اس کو35روپے کے بجائے 70روپے فی کلو آلو ملے ہیں،دوکاندارسے دریافت کیاتوانہوں نے کہا کہ ہمیں سامان ہی مہنگاملاہے یہ شہرقائد کے لوگوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، میں نے ایک ایساشخص بھی دیکھا اس کی شاپرمیں ایک سیب دوکیلے اورکچھ اورتھا جب پوچھاتواس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔انہوں نے کہا کہ اگرعملدرآمد نہیں کرواسکتے تو ریٹ لسٹ بنانے کاکیافائدہ ہے اس وقت دو،دو،ڈھائی ڈھائی ہزارروپے گوشت فی کلو بک رہاہے، لگتا ہے کہ اب خوف خداختم ہوگیا ہے اس لئے ہدایت کررہا ہوں کہ افسران گھروں میں نہ بیٹھے بلکہ ریٹ فہرست چیک کریں اور مقررہ قیمت پر اشیاءکی فروخت یقینی بنائیں،سب کہتے ہیں پیچھے سے مہنگاملا ہے ،اگرلوگوں کومارناہے توایسے نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں اس وقت چھوٹے سے چھوٹاکیلا 300روپے فی درجن بک رہا ہے جبکہ فہرست میں اس کے نرخ 150روپے واضح ہیں اسی طرح سبزیوں کے نرخ بھی فہرست سے دگنے وصول کئے جارہے ہیں ، اس وقت ہر چیز آسمان سے باتیں کررہی ہیں جو کہ شہر اور صوبہ کے عوام کے ساتھ ظلم ہے ۔ انہوں نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ اشیاءپر زائد منافع خوری کو اجاگر کریں اس ضمن میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ز کو بھی ہدایت دی ہے اگر ہم یہ سب کچھ نہیں کر سکتے تو پھر کیوں عوام کو دلاسہ دلایا گیا تھا کہ اشیاءکے نرخ کم ہوں گے بچت بازار لگائے جائیں گے کب تک یہ ڈرامہ چلتا رہے گاایک طرف آپ مہنگائی کم کرنے کے نام پر بچت بازار لگاتے ہیں لیکن وہاں فہرست میں کچھ ریٹ ہوتے ہیں اور قیمت کچھ لی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پوری انتظامیہ ہوش کے ناخن لے ۔ گورنرسندھ نے کہا کہ مجھے کہا گیاکہ گورنرہاﺅس میں افطارکروارہے ہو اور یہ کام توسیلانی بھی کررہاہے ،میں نے انہیں جواب دیا کہ پہلے گورنرہاﺅس کے دروازے امراﺅں کے لئے کھولے جاتے تھے لیکن اب عوام کے لئے کھولے گئے ہیں یہاں فیملیزآتی ہیں وہ بڑی گاڑیوں میں نہیں بلکہ پیدل چل کر آرہے ہوتے ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر 5سے 6ہزار افراد افطار کرنے آتے ہیں ۔گورنرسندھ نے کمشنر کراچی ، ڈپٹی کمشنر ز ، اسسٹنٹ کمشنرز کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریٹر کراچی کو بھی ہدایت دی کہ آپ اپنی ٹیم کے ساتھ بازاروں میں جائیں اور وہاں پر اشیاءکی ریٹ لسٹ چیک کریں ۔گورنرسندھ نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام مارکیٹ ریٹ سے زائد پر فروخت ہونے والی اشیاءمت خریدیں ان کا بائیکاٹ کردیں،اپنی آواز اٹھائیں ،آخر کب تک آپ لوگ ظلم برداشت کرتے رہو گے ۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ مجھے سول ایوارڈ کے لئے پانچ سال پہلے نامزد کیاگیا تھا ۔