لندن ( نمائندہ خصوصی)
سول سوسائٹی، وکلا، صحافیوں اور متعدد سیاسی رہنماﺅں نے تمام سیاسی جماعتوں سے انتخابات کے لیے متفقہ فریم ورک اور ٹائم لائن طے کرنے کے لیے مذاکرات کی اپیل کی ہے جس کے لیے آل پارٹیز کانفرنس اور پارلیمنٹ کے فورمز کی تجویز بھی دی گئی ہے اور دی میڈی ایٹرز (سول سوسائٹی کے مصالحت کننددگان) کی درخواست پر پاکستان بارکونسل نے اے پی سی کے انعقاد کے لیے میزبانی کا شرف حاصل کرنے پر رضامندی بھی ظاہر کردی ہے-پاکستان سے100 سے زائد سول سوسائٹی کی چوٹی کی تنظیموں ، سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور وکلا و صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں نے آئین اور جمہوریت و وفاقیت سے اپنی اٹل وابستگی اور شفاف جمہوری عمل میں یقین کامل کا اعادہ کرتے ہوئے شفاف و آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے متفقہ طور پر انعقاد کا تقاضہ کرتے ہوئے جاری سیاسی محاذ آرائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس سے ملکی معیشت کی بدحالی اور عوامی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں جاری کشمکش بارے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے رہنماﺅں نے انتباہ کیا ہے کہ حالات سیاسی جماعتوں کے ہاتھ سے نکل سکتے ہیں اور ملک انارکی کی لپیٹ میں آسکتا ہے جس سے پاکستان کے مستقبل اور جمہوری تسلسل پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔لہذا، سول سوسائٹی تمام سیاسی جماعتوں، خاص طور پر پارلیمانی جماعتوں، سے اپیل کرتی ہے کہ وہ موجودہ سیاسی تصادم، محاذ آرائی اور ناقابل برداشت بیانیوں سے گرم ماحول کو ٹھنڈا کریں اور عظیم تر قومی مفاد میں آپس میں بیٹھ کر انتخابات سے متعلق تمام تر اختلافات کو باہمی افہام و تفہیم سے حل کریں تاکہ آئین کی بالادستی اور پرامن جمہوری تبدیلی کی راہ ہموار کی جاسکے۔ تمام سیاسی عناصر کے ساتھ فیئر پلے اور تمام جماعتوں کے لیے ہموار میدان ہی میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد اور عوام کو حق رائے دہی کے ذریعہ منتخب نمائندگان کے آزادانہ انتخاب سے ہی حقیقی نمائندگان کو جمہوری حکمرانی کا مینڈیٹ دیا جاسکتا ہے
سول سوسائٹی کے رہنماﺅں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ وہ سیاسی جماعتوں میں معاملہ فہمی اور آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے لیے ایک غیر رسمی اور غیر جانبدار مصالحت کنندہ (The Mediators) کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوگی اور اس کے لیے پاکستان بار کونسل کی اعانت سے تمام جماعتوں کو باہم مشاورت پر آمادہ کرتے ہوئے ایک میز پر لانے کے لیے تیار ہوگی۔