اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )پاکستان نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ علاقہ میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم پامالیوں کے خلاف اپنی آواز اٹھاتا رہے گا،بیرون ممالک سے کوئی مداخلت اور بیانات پاکستان کے جمہوری عمل کو متاثر نہیں کر سکتے،پاکستان اور چین قریبی و آزمودہ دوست ممالک ہیں ، کورونا کے بعد پاک چین تعلقات میں تیزی آئی ہے ، سکیورٹی کے حوالے سے وفود کا تبادلہ ایک حساس معاملہ ہے،افغان حکام کو افغانستان میں موجود دہشتگرد عناصر پر تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے،آئی ایم ایف اور روس سے تیل خریدنے کے معاملے کو وزارت خزانہ اور وزارت پٹرولیم دیکھ رہے ہیں ، سعودی عرب میں تعینات سفیر ایک پیشہ ور سفیر ہیں، وزارت خارجہ کے اندر تبادلے معمول کی بات ہیں، فی الحال کسی کے تبادلے کی خبر نہیں، جب ہوگی تو شیئر کی جائے گی۔جمعہ کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میںدفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سرینگر میں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے سینئر صحافی اور عرفان معراج اورانسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو عرفان معراج اور خرم پرویز سمیت درجنوں کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی حفاظت اور خیریت کے بارے میں تشویش ہے جو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں قید ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو دبانے اور مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے اور پر امن اجتماع کی آزادی کے حق کو سلب کرنے کی پالیسی کو ختم کرے۔زلمے خلیل زاد کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری اور پراعتماد ملک ہے، کسی کے بیانات پاکستانی عوام کو گمراہ نہیں کر سکتے، بیرون ممالک سے کوئی مداخلت اور بیانات پاکستان کے جمہوری عمل کو متاثر نہیں کر سکتے، سمجھ نہیں آتا کہ کیوں حکومت پاکستان ایک فرد کے انفرادی بیانات کا جواب دے؟ترجمان نے سیکرٹری خارجہ کے دورہ چین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اسد مجید خان نے چین کا اہم دورہ کیا، سیکرٹری خارجہ نے چینی نائب وزیر خارجہ سے ملاقات کی، پاکستان اور چین نے سی پیک سمیت تمام شعبوں میں تعاون مزید بڑھانے پراتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین قریبی و آزمودہ دوست ممالک ہیں ، کورونا کے بعد پاک چین تعلقات میں تیزی آئی ہے ، سکیورٹی کے حوالے سے وفود کا تبادلہ ایک حساس معاملہ ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں وزیر خارجہ کی شرکت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، ایس سی او انتظامیہ کو بھارت کی جانب سے پرچم کے معاملے پر تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم افغان حکام سے رابطے میں ہیں، افغان حکام کو افغانستان میں موجود دہشتگرد عناصر پر تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے، پاکستان نے افغان انتظامیہ سے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کا کہہ دیا ہے تاکہ ایسے عناصر مستقبل میں پاکستان اور پاکستانی عوام کے لیے خطرہ نہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور روس سے تیل خریدنے کے معاملے کو وزارت خزانہ اور وزارت پٹرولیم دیکھ رہے ہیں ، سعودی عرب میں تعینات سفیر ایک پیشہ ور سفیر ہیں، وزارت خارجہ کے اندر تبادلے معمول کی بات ہیں، فی الحال کسی کے تبادلے کی خبر نہیں، جب ہوگی تو شیئر کی جائے گی۔