امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ وہ مرد جو اپنی درمیانی عمر میں زیادہ فکر کرتے ہیں انہیں بعد کی زندگی میں دل کا مرض اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے اوسطاً 53 سال کی عمر والے 15 سو مردوں کی صحت کو جانچا۔
نتائج میں دیکھا گیا کہ تحقیق کے شروع میں وہ شرکا جن کے متعلق بتایا گیا تھا کہ وہ زیادہ فکر مند ہیں، ان میں دل کی خراب صحت کے 6 اہم اشارے ہونے کے امکانات 13 فیصد زیادہ تھے۔
ان اشاروں میں موٹاپے کے ساتھ بلند فشارِ خون، کولیسٹرول، ہارٹ اٹیک، فالج، ٹائپ 2 ذیابیطس اور جگر پر چکنائی کا مرض شامل ہے۔
خطرے کے ان 6 عوامل کے ہونے کا مطلب ہے کہ کسی شخص میں کارڈیو میٹابولک بیماری پنپنے کے امکانات زیادہ ہیں یا وہ اس سے پہلے ہی گزر رہا ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنف ڈاکٹر لیوینا لی کا کہنا تھا کہ ہماری معلومات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ مردوں میں اعلیٰ سطح کی فکرم ندی کا تعلق حیاتیاتی عمل سے ہے جو دل کے مرض اور میٹابولک صورتحال کو بڑھاوا دے سکتا ہے۔
ٹیم کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پریشانی کے مسائل کا علاج کرنا کارڈیو میٹابولک بیماریوں کے لاحق ہونے کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔