لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان) چانڈکا میڈیکل کالج میں شعبہ معدہ جگر اور پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرولاجی کے زیر اہتمام "بڑی آنت کے کینسر” کے متعلق عوامی آگاہی واک اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی، پروفیسر حاکم علی ابڑو، پرنسپل چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ پروفیسر ضمیر احمد سومرو، پروفیسر محمد سلیم شیخ، پروفیسر بشیر احمد شیخ، پروفیسر محمد یوسف، لینار ہسپتال کے ڈاکٹر حفیظ اللہ سمیت جونیئر ڈاکٹرز، نرسنگ اسٹاف اور دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سربراہ شعبہ معدہ جگر چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر علی حیدر بلوچ نے کہا کہ دنیا بھر میں مارچ کا مہینہ بڑی آنت کے کینسر کی آگاہی کے مہینے طور پر منایا جاتا ہے، اس وقت ایک رپورٹ کے مطابق 1.93 ملین لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، بڑی آنت کا کینسر اب چھوٹی عمر کے لوگوں میں بھی بڑ رہا ہے جو تشویش ناک بات ہے اس لیے بڑی آنت کے کینسر سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے، مہمان خصوصی پروفیسر عالم ابراہیم صدیقی نے کہا کہ امریکہ میں اس مرض پر خصوصی توجہ دے کر 50 سے 70 سال کے افراد میں اس کی اسکریننگ اور کوششوں سے 3.2 فیصد اموات میں کمی واقع ہوئی ہے، چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر ضمیر سومرو نے کہا کہ پاکستان میں بڑی آنت کے کینسر کے مریض کی تشخیص بڑی دیر میں ہوتی ہے، دنیا بھر میں صرف 35 فیصد افراد اس مرض کی تشخیص کے بعد 5 سال میں انتقال کرجاتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 65 سے 70 فیصد ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ اسکریننگ کا نہ ہونا ہے، اسسٹنٹ پروفیسر گیسٹروانٹرولاجی ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر شبانہ مختیار لاکھو نے کہا کہ اگر جو وجوہات بڑی آنت کے کینسر کا سبب بنتی ہیں ہم ان پر کنٹرول کرلیں تو اس موذی مرض سے بچا جاسکتا ہے، سیمینار میں ڈاکٹر مہیش کمار، ڈاکٹر حفیظ اللہ اور ڈاکٹر ماروی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف بچاؤ کے طریقوں پر زور دیا۔