ماسکو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ ان کے اور پوتن کے درمیان واضح، دوستانہ اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور کئی شعبوں میں نئے اور اہم مشترکہ اتفاق رائے کو حاصل کیا گیا ہے۔
چینی صدر اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کریملن میں اپنی بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے۔
صدرشی نے کہا کہ 3 برس کے وقفے کے بعد یہ ان کا ماسکو کا پہلا دورہ ہے اور دوبارہ چین کا صدر منتخب ہونے کے بعد پہلا غیر ملکی اور سرکاری دورہ بھی ہے۔
انہوں نے گزشتہ 10 برس کے دوران پوتن کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کئے ، اسٹریٹجک مواصلات کو برقرار رکھا اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون سے مفید نتائج فراہم کئے۔
چینی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے اور پوتن نے گزشتہ 10 برس میں بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کی کامیابیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس مئوقف کا اظہار کیا کہ یہ تعلقات دوطرفہ دائرہ کار سے کہیں آگے بڑھ چکے ہیں اور یہ عالمی منظر نامے اور انسانیت کے مستقبل کے لئے اہم اہمیت اختیار کرچکے ہیں۔
چینی صدر نے کہا کہ چین اور روس نے مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو آگے بڑھانے میں اچھے ہمسائے ، دوستی اور فائدہ مند تعاون کے اصولوں پر عمل کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے تاریخی حالات میں دونوں فریق چین ۔ روس تعلقات کو وسیع اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھیں گے اور ان سے نمٹیں گے تاکہ انسانی ترقی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالا جا سکے۔
شی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ چین نے "یوکرین تنازع کے سیاسی حل پر چین کا موقف” کے عنوان سے ایک دستاویز جاری کی تھی۔ چین نے یوکرین تنازع پر ہمیشہ اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ایک معروضی اور غیر جانبدارانہ موقف اپنایا اور امن مذاکرات کی بھرپور طریقے سے حوصلہ افزائی کی۔ چین کے موقف کی بنیاد اس تنازع کا میرٹ ہے۔ وہ امن ومذاکرات کے لئے تاریخ کی درست سمت پر موجود ہے۔
شی نے کہا کہ وہ مختلف ذرائع سے پوتن کے ساتھ قریبی رابطے میں رہنے کے منتظر ہیں تاکہ چین ۔ روس تعلقات کی مستحکم اور پائیدار ترقی میں رہنمائی کی جاسکے۔