[4:44 pm, 22/03/2023] Mian Tariq Warid: ماسکو (شِنہوا) چینی صدر شی جن پھنگ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن نے اچھے ہمسایہ، دوستی اور باہمی تعاون کے اصولوں پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ ایک نئے دور میں تعاون کی چین ۔ روس جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
شی کے روس کے سرکاری دورے کو "دوستی، تعاون اور امن کا سفر” قرار دیتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ چین ۔ روس تعلقات کو مضبوط بنانے سے علاقائی امن و استحکام کو فروغ ملے گا جبکہ عالمی اسٹریٹجک منظرنامے کو متوازن کرنے میں مدد ملے گی۔
شی نے ماسکو کے کریملن میں پوتن کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات ، باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر مخلصانہ، دوستانہ اور نتیجہ خیز بات چیت کی اور متعدد شعبوں میں نئے اور اہم مشترکہ اتفاق رائے تک پہنچے۔
چین اور روس کو ایک دوسرے کا سب سے بڑا ہمسایہ قرار دیتے ہوئے شی نے کہا کہ روس کے ساتھ طویل مدتی اچھے ہمسایہ تعلقات کو مستحکم کرنا اور انہیں فروغ دینا تاریخی منطق اور چین کے اسٹریٹجک انتخاب کا حصہ ہے جسے کوئی بھی واقعہ تبدیل نہیں کرسکتا۔
شی نے کہا کہ 10 برس قبل روس کے اپنے پہلے سرکاری دورے کے بعد سے چین اور روس کو باہمی احترام، باہمی اعتماد اور باہمی فائدے حاصل ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط سے مضبوط ترہوئے ہیں جو زیادہ جامع، زیادہ عملی اور زیادہ اسٹریٹجک خصوصیات کو ظاہر کرتے ہیں۔
شی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی منظر نامے میں تبدیلی سے قطع نظر چین نئے دور میں تعاون کی چین ۔ روس جامع اسٹریٹجک شراکت داری آگے بڑھانے بارے پرعزم رہے گا۔
چین بارے سینیگال کے ماہر امادو ڈیوپ کے مطاق شی کا روس کا سرکاری دورہ "بہت اہمیت کا حامل” ہے، جو پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال میں مضبوط مثبت تحریک پیدا کرے گا۔
ڈیوپ نے کہا کہ چین اور روس کثیر الجہتی اور مشترکہ خوشحالی کے فروغ اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کا احترام اور تحفظ کرنے میں ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔