اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کی دو تہائی نوجوان آبادی کو تعلیم ، روزگار اور مہارت کی تعلیم دینے کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے، تبدیلی نوجوان نسل کو بہتر اور روشن مستقبل دینا ہے،ملک میں سیاسی عدم استحکام کی ضرورت ہے، اگر ہمیں ترقی کرنی ہے تو ہمیں اس ملک کو سیاسی اور پالیسی سازی استحکام دینا ہو گا۔منگل کو وزیر اعظم کے یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام با اختیار نوجوان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان کی دو تہائی آبادی نوجوان نسل پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو تعلیم ، روزگار اور مہارت کی تعلیم دینے کے مواقع دینے ہوں گے،2013 میں ملک دہشت گردی کی زد میں تھا ، کوئی بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی کے بحران پر قابو پایا،تھری ایز پر کام کیا ملک کو 2018 تک اپنے پاو¿ں پر کھڑا کیا،2018 میں 11 ہزار میگاواٹ قومی گریڈ میں شامل کی۔ملک کو دہشت گردی سے پاک کیا۔ سی پیک کو کامیاب منصوبے دیئے،چین نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ 2017 میں امریکا ، برطانیہ اور دیگرممالک کے سفیر یہ پوچھتے تھے کہ کیسے ان کے ملکوں کی کمپنیاں سی پیک میں سرمایہ کاری کر سکتی ہیں۔ تبدیلی کچھ کرکے دکھانے کا نام ہے۔ تبدیلی وہ چورن نہیں ہے جس کو نفرت کے کاغذ میں لپیٹ کر معاشرے میں نفرت پھیلائی جائے۔تبدیلی نوجوان نسل کو بہتر اور روشن مستقبل دینا ہے۔بطور وزیر منصوبہ بندی اپنی نوجوان نسل کو معیشیت میں اپنا کردار اد کرنے اور ملکی ترقی میں حصہ دار بنانے کےلئے منصوبہ سازی کرنا میرا فرض ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں ملکی ترقی کو تہس نہس کر دیا گیا۔ ایک شخص کو سکھاتے سکھاتے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا۔ ملک کی معیشیت کی بنیادیں کھوکھلی کردی گئیں۔ 2022 میں حکومت لینے سے پہلے ہی وزیر خزانہ اعلان کر چکی تھی کہ آخری سہ ماہی میں ریلیز کرنے کو کچھ نہیں خزانہ خالی ہے۔ ترقی کے منازل کو ایک سازش کے ذریعے کریش کیا گیا۔آج ہم پھر وعدہ کرتے ہیں کہ اس ملک کو دوبارہ ترقی کی منازل پر گامزن کریں گے۔ پاکستان کی 75ویں سالگرہ پر ہمیں عزم کرنا ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر دنیا کی بہترین معیشتوں میں شامل کریں گے۔ہمارے پاس نہ وسائل کی اور نہ ہی صلاحیتوں کی کمی ہے بس ہمیں ترقی کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے۔ملک میں سیاسی عدم استحکام کی ضرورت ہے،اگر ہمیں ترقی کرنی ہے تو ہمیں اس ملک کو سیاسی اور پالیسی سازی استحکام دینا ہو گا۔ ہمیں پولرائزیشن کے زہر کو ختم کرنا ہوگا،کسی کے پاس یہ حق نہیں ہے کہ دوسرے کے نظریات پر اعتراض کرےمگر اپنی پسند کو کسی پر نہیں ٹھونس سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی شناخت پاکستانی ہونا ہے،ایک دوسرے کو چھوٹا دکھانے سے دنیا میں عزت نہیں رہتی،پاکستان کو وہی قیادت منزل مقصود تک پہنچا سکتی ہے جو قیادت، تقسیم اور انتشار کی سیاست سے دور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل پر یہ فرض ہے کہ کسی فیشن میں کسی پروپگنڈے میں کسی کے نظریات پر نہیں چلنا بلکہ اپنی سوچ سے ملک کے مستقبل کے لیے اقدامات اٹھانے ہیں۔ نوجوان پاکستان کی معیشیت کا سوسائٹی کا مستقبل ہیں اور بین الاقوامی سطح پر شناخت دینے کا ذریعہ ہیں۔ نوجوانوں کے ذریعے ہی پاکستان دنیا میں پہچانا جائے گا۔ پاکستانی اپنی صلاحیتوں سے ملک کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔ ٹاپ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں .نوجوان نسل سے التجا ہے کہ کسی کو موقع نہ دیں کہ وہ تعصب اور نفرت کو پروان چڑھنے دیں۔ نفرت کی بنا پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ نوجوانوں کو کھیلوں کی طرف راغب کرنے کے لیے ملک بھر میں 250 منی سپورٹ کمپلیکس کی تعمیر کی جائے گی، تاکہ وہ اپنے ٹیلنٹ کو نکھار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یو ایس پاکستان نالج کوریڈور منصوبے کے تحت پاکستان کے ہزار طلبہ کو پی ایچ ڈی کے لیے امریکا کی ٹاپ تعلیمی اداروں میں سکالرشپس دیئے جائیں گے۔ وفاقی حکومت نوجوانوں کو تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے مختلف اضلاع میں 21 جامعات کے سب کیمپس تشکیل دے گی۔