ماسکو (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ a ماسکو میں روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے کریملن میں ملاقات کی ہے۔
چینی صدر شی کی کریملن آمد پر کریملن کمانڈنٹ نے ان کا استقبال کیا۔ پوتن نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور شی کے ساتھ تصاویر بنائیں۔ دونوں صدور نے چین ۔ روس تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
صدر شی نے کہا کہ وہ پوتن کی دعوت پر روس کا ایک مزید سرکاری دورہ کرنے پر خوش ہیں۔انہوں نے 10 برس قبل صدر منتخب ہونے کے بعد پہلا دورہ روس کا کیا تھا اور اس دورے کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔
صدر شی نے کہا کہ گزشتہ 10 برس سے وہ اور پن قریبی رابطے میں ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں قومی کانگریس نے انہیں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر دوبارہ منتخب کیا ۔ کچھ عرصہ قبل ہی چینی صدر کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب پر پوتن نے فوری طور پر مبارکباد کا پیغام بھیجا تھا جسے وہ سراہتے ہیں۔
چینی صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ چین ۔ روس تعلقات با رے آج کا مقام حا صل کر نے کے ییچھے ایک تاریخی منطق موجود ہے۔
چین اور روس ایک دوسرے کے سب سے بڑے ہمسایہ اور ہم آہنگی کے جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں ۔ دونوں ممالک اپنی مجموعی سفارتکاری اور خارجہ امور میں اپنے تعلقات کو انتہائی فوقیت دیتے ہیں۔
چینی صدر شی نے کہا کہ چین ہمیشہ ایک آزاد خارجہ پالیسی کا حامی رہا ہے۔ چین ۔ روس تعلقات کو مستحکم کرنا اور فروغ دینا ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے جو چین نے اپنے بنیادی مفادات اور دنیا کے موجودہ رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے۔
روس کے سرکاری دروے پر آئے چینی صدر کا روسی صدر پوتن نے پرتپاک خیرمقدم کیا اور چین کا صدر منتخب ہونے پر انہیں ایک بار پھر مبارکباد دی۔
پوتن نے کہا کہ گزشتہ 10 برس میں چین نے ترقی کے تمام شعبوں میں متاثر کن اور عظیم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
یہ شی کی شاندار قیادت کی بدولت ممکن ہوا اور اس نے چین کے قومی سیاسی اور حکمرانی کے نظام کی طاقت کو ثابت کیا ہے۔
پوتن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ چینی صدر شی کی مضبوط قیادت میں چین یقینی طور پر ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھتے ہوئے اپنے طے شدہ عظیم اہداف کو کامیابی کے ساتھ حاصل کرے گا۔
دونوں فریقوں نے یوکرین تنازع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
چینی صدر شی نے زور دیا کہ یوکرین تنازع پر امن اور معقولیت کے لئے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ زیادہ تر ممالک کشیدگی کم کرنے کے حامی ، امن بات چیت کے حق میں اور جلتی میں تیل ڈالنے کے مخالف ہیں۔ تاریخ بتاتی ہے کہ تنازعات کا حل بات چیت سے نکلتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ چین نے یوکرین بحران بارے اپنے موقف پر ایک دستاویز جاری کی ہے جس میں بحران کے سیاسی تصفیے کی وکالت کرتے ہوئے سرد جنگ کی ذہنیت اور یکطرفہ پابندیوں کو مسترد کیا گیا ہے۔
دونوں صدور نے کہا کہ وہ باضابطہ بات چیت کے منتظر ہیں تاکہ مستقبل کے لئے چین۔ روس تعاون کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کا نیا خاکہ تیار کیا جاسکے۔