ماسکو (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن نے گزشتہ روزماسکو میں چین روس تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی اور واضح تبادلہ خیال کیا۔ صدر شی کی ماسکو آمد پرکریملن میں روسی صدر سے ملاقات کے اہم خدوخال اس طرح سے ہیں۔
چین روس تعلقات کے لیے تاریخی منطق
صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور روس کے تعلقات کے لیے آج کے دن تک اس مقام تک پہنچنے کی ایک گہری تاریخی منطق موجود ہے۔
چین اور روس ایک دوسرے کے سب سے بڑے پڑوسی اور ہم آہنگ جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو مجموعی سفارت کاری اور خارجہ امور کی پالیسی میں اعلیٰ ترجیح دیتے ہیں۔
اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنائیں
چین روس کے ساتھ سٹریٹجک کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے کی عمومی سمت پر گامزن ہے، صدرشی نے کہا کہ چین اور روس دونوں قومی ترقی اور تجدید کے حصول، عالمی کثیر قطبی حمایت اور بین الاقوامی تعلقات میں عظیم تر جمہوریت کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک کو مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو مزید مستحکم اور اقوام متحدہ جیسے کثیرالجہتی پلیٹ فارم پر ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی متعلقہ قومی ترقی اور بحالی کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن و استحکام کے لیے مددگار بنیں۔
صدر پوتن نے کہا کہ دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں سے، روس اور چین کے تعلقات کے حالیہ برسوں میں مختلف شعبوں میں مفید نتائج سامنے آئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ روس دو طرفہ عملی تعاون کو مزید مضبوط کرنے، مواصلات اور بین الاقوامی امور میں تعاون اور بین الاقوامی تعلقات میں عالمی کثیر قطبی اور عظیم تر جمہوریت کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔