کراچی(اسٹاف رپورٹر) گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ کراچی پریس کلب جمہوری اقدار کا علمبردار ادارہ ہے ،اس کے اراکین نے جمہوریت کے تحفظ اور بقا ء کے لئے نمایاں قربانیاں دی ہیں، سیاست کا آغاز کراچی پریس کلب سے شروع ہوتا ہے اور اکثر سیاستدان اس کلب سے تیار ہوکر نکلے ہیں،فوارہ چوک کا نام تبدیل کرکے کراچی پریس کلب چوک رکھنے کا فیصلہ اس ادارے کی خدمات کو ایک چھوٹا سا خراج تحسین ہے اور ہمارے لیے یہ اعزاز ہے کہ ہمارے ہاتھوں سے یہ تاریخ کام ہوا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب چوک ( سابقہ فوارہ چوک ) کے افتتاح کے بعدکراچی پریس کلب میں کلب کے عہدیدران کی طرف سے دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرایڈمنسٹریٹرکراچی ڈاکٹرسید سیف الرحمن،کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد ،نائب صدر مشتاق سہیل، خزانچی احتشام سعید قریشی، جوائنٹ سیکرٹری اسلم خان، گورننگ باڈی کے ممبران فاروق سمیع،رفیق بشیر، ذوالفقار راجپر ،رمیز وہرا ،ذوالفقار واہوچو اورکراچی پریس کلب کے ممبران سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔گورنر سندھ نے کہا کہ مجھے اس کراچی پریس کلب چوک کا افتتاح کرتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے۔ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کروں گا۔مسائل حل کرنے کے لئے اختیار نہیں نیت ، ادارے اورکردار کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی اور معاشرتی حالات بہت ہی خراب ہوچکے ہیں۔ ملک سے باہر پاکستان کے سفارتی دفاتر اور سفیروں کی رہائش گاہوں کا گذشتہ تین چار مہینوں سے کرایہ ادا نہیں ہوا ہے جس سے ملک کی بڑی رسوائی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک اور کراچی شہر کی معیشت کو مافیا کے حوالے کیا گیا ہے۔ سندھ اور ملک اس وقت ترقی کرے گا جب کراچی ترقی کرے گا۔کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ گورنر کی ذمہ داریاں ملنے کے بعد انہوں نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیاہے۔ سوشل میڈیا میںمجھے مولاجٹ بناکر پیش کیا گیا مگرمیں نے ایم کیو ایم کے تینوں دھڑوں کو منظم کیا ہے اور صوبے کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ سندھ میں وفاق کے نمائندہ ہونے کے ساتھ آئینی سربراہ بھی ہیں، اگر صوبے میں کوئی بھی آئینی، انسانی حقوق اور دیگر کوئی بھی مسئلہ پیدا ہوگا تو اس پر میں بات کروں گا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ پورے ملک اور صوبے میں یکساں ترقی کے مواقع ہونے چاہئیں، افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ75 برس گذرنے کے باوجود بھی کراچی اور لاہور میں ایک ہی گرامر اسکول اور ایک دو بڑے اسپتال موجود ہیں۔ گورنرسندھ نے کہا کہ معاشرہ کی بہتری کے لئے صحافت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب آمد آنے پر مسرت ہے۔ انہوں نے پریس کلب کے عہدیداروں کو یقین دلایا کہ پریس کلب کے اراکین کے مسائل کے حل کے لئے متعلقہ اداروں سے بات کروں گا۔اس موقع پر گورنر سندھ کو کراچی پریس کلب کی اعزازی ممبر شپ بھی دی گئی۔ گورنر سندھ نے اس اعزاز پر عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکریٹری شعیب احمد نے کہا کہ کراچی پریس کلب ایک تاریخی عمارت ہونے کے ساتھ جمہوری اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرنے کی شاندار تاریخ بھی رکھتا ہے۔ فوارہ چوک کا نام تبدیل کرکے کراچی پریس کلب چورنگی رکھنے کا کے ایم سی کا فیصلہ وقت کی ضرورت اور کراچی پریس کلب کی آزاد ی صحافت کے لیے دی گئی قربانیوں کا اعتراف ہے۔اس موقع پرکراچی پریس کلب کے عہدیداران اور گورننگ باڈی کی طرف سے گورنر سندھ کواجرک کا تحفہ پیش کیا گیا۔بعد ازاں گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری اور کراچی پریس کلب کے عہدیدران نے فوارہ چوک پر پہنچ کر چوک کا نام تبدیل کرنے کی تختی کی رونمائی کی۔