کراچی(نمائندہ خصوصی) قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستانی برآمد کنندگان کو بالٹک ریجن میں لیتھوانیا کی ابھرتی ہوئی یورپی معیشت کو اپنی ایکسپورٹس کو بڑھانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ 1990 کے بعد سے لتھوانیائی معیشت میں 500 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ کہ تمام عملی وجوہات ہمیں اس سمت کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ لتھوانیا کی معیشت کا حجم تیزی سے بڑھتا چلا جائے گا۔ سلیمان چاؤلہ نے اس حقیقت کو سراہا کہ پاکستان میں لیتھوانیا کے سفیر Ricardas Degutis نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر ہی ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کا دورہ کیاہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی لتھوانیا میں اپنے ہم منصب چیمبر کے ساتھ تجارت کے فروغ میں ایک مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کے امکانات کا جائزہ لے گا؛ تاکہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان بہتر اقتصادی تعاون کے ایجنڈے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ پاکستان نے بالٹک ریجن میں اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے لتھوانیا کو تجارت اور تزویراتی امور کے لیے ہمیشہ اہم ممالک میں شمار کیا ہے؛مزیدبرآں، روس، پولینڈ اور بیلاروس کے ساتھ اس کی زمینی سرحدیں بھی ملتی ہیں۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے اپنے ادارے کے پلیٹ فارم سے لتھواینیا کے درآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں کے تجارتی دوروں اور پاکستانی عالمی معیار کے ٹیکسٹائل کی تلاش کے لیے بز نس ٹو بزنس مصروفیات کے انعقاد میں مدد کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ ساتھ ہی ساتھ چمڑے کی مصنوعات؛ آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی خدمات؛ کھیلوں کے سامان؛ جراحی کے آلات؛ معدنی و قدرتی وسائل؛ چاول، پھل، سبزیاں اور سیرو سیاحت کے سیکٹرزتک بھی ان کی رسائی کو ممکن بنانے کا وعدہ کیا۔ سلیمان چاؤلہ نے سیشن کو بتایا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں لتھوانیا کے اہم ہمسایہ ممالک جیسا کہ روس اور بیلاروس کے ساتھ تجارتی تعلقات کے حوالے سے ٹھوس پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان فوائد کو بالٹک یورپ تک پھیلانا ایک منطقی لائحہ عمل ہوگا۔پاکستان میں لتھوانیا کے سفیر Ricardas Degutis نے ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس میں ممتاز کاروباری شخصیات کو آگاہ کیا کہ وہ اپنے ملک کے پاکستان میں سفیر ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی اور چیمبر آف لتھوانیا کے مابین روابط کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں؛کیونکہ، پیپل ٹو پیپل اور بز نس ٹو بزنس روابط کے فروغ سے دونوں ممالک کی حکومتوں کو ا قتصادی تعلقات کی مضبوطی و تر قی کے لیے راغب کیا جا سکتا ہے۔