چھانگ شا (شِنہوا) چین کے وسطی صوبہ ہونان میں 10 پاکستانی ڈاکٹروں کا ایک گروپ، چینی روایتی ادویات کی تعلیم اور طبی تربیت کا 2 سالہ کورس کرے گا۔
صوبہ سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے شروع کردہ یہ تربیتی پروگرام چین۔ پاکستان تعاون مرکز برائے روایتی چینی ادویات کی جانب سے مکمل کیا جائے گا۔
تکمیل کے بعد یہ پاکستانی ڈاکٹر روایتی چینی ادویات کی تشخیص اور علاج کے لئے پاکستان واپس آئیں گے۔
چین۔ پاکستان تعاون مرکز برائے روایتی چینی ادویات کے شریک ڈائریکٹر اور ہونان یونیورسٹی آف میڈیسن کے صدر ہی چھنگ ہوا نے کہا کہ یہ پروگرام روایتی ادویات کی صلاحیتوں کے فروغ میں مرکز کا ابتدائی تجربہ اور روایتی ادویات میں چین۔ پاک تعاون کی ایک روشن مثال ہے۔
اس کے علامرکز میں پاکستانی اور چینی محققین اب مشترکہ طور پر چینی خلائی اسٹیشن سے لائے گئے جڑی بوٹیوں کے بیجوں کا استعمال کرتے ہوئے افزائش نسل، موروثی استحکام، علاج کے مواد کی بنیاد، افادیت اور حفاظتی تحقیق پر کام کررہے ہیں جو تعاون کی ایک اور واضح مثال ہے۔
ہی چھنگ ہوا کے مطابق اس تحقیق کے نتائج چینی اور پاکستانی دونوں ادویات میں خاص کر افزائش نسل کے اعتبار سے ان کی افادیت بہتر بنانے کے حوالے سے مفید ثابت ہوں گے۔
حالیہ برسوں میں ، روایتی چینی ادویات اور یونانی طب کے درمیان تعاون تیزی سے بڑھ رہا ہے جس میں جڑی بوٹیوں کی اصل شناخت، کوالٹی کنٹرول، افادیت ، حفاظتی تشخیص اور کلینیکل تحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
پاکستان میں روایتی چینی ادویات کی قبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
گزشتہ برس جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری کے پروفیسر رضا شاہ نے اعلان کیا تھا کہ چینی دوا جن ہوا چھنگ گان نے پاکستان میں نوول کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں نمایاں طور پر کام کیا ہے۔
ہی چھنگ ہوا نے بتایا کہ اس چینی دوا کی تحقیق چین۔ پاکستان تعاون مرکز برائے روایتی چینی ادویات کے پاکستانی فریق کی جانب سے کی گئی ہے۔
اسی دوران چین۔ پاکستان تعاون مرکز برائے روایتی چینی ادویات ایک مزید چینی دوا شوگن جیو کیپسولز کو پاکستان میں اندراج کرانے کی کارروائی کررہا ہے۔
رواں سال بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
ہی چھنگ نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے منسلک ممالک میں چینی ادویات کا فروغ جاری رہے گا تاکہ روایتی چینی ادویات مزید ممالک میں لوگوں کی صحت کو بہتر بناسکیں۔