کراچی(نمائندہ خصوصی) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے لیے عالمی معیار کا ایک سینٹرل انٹلیکچوئل پراپرٹی ہاؤس قائم کرے؛ تاکہ، ملک کی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ برادری، مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز کے انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (IPRs) کا بہتر تحفظ کیا جاسکے۔ انہوں نے یورپی یونین، یو کے، آسٹریلیا، جاپان، ساؤتھ کوریا اور نارتھ امریکہ کی برآمدی منڈیوں تک بہتر رسائی کے لیے تجارت سے متعلقہ انٹلیکچوئل پراپرٹی کے حقوق (TRIPS) کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔واضح رہے کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (IPO) کے چیئر مین نے بزنس کمیونٹی کے ساتھ ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کراچی میں ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا ہے تاکہ تاجر برادری کو اپنے ادارے کی خدمات اور ان کے انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (IPRs) کے تحفظ کے طریقہ کار سے آگاہ کیا جا سکے۔ اجلاس میں مختلف شعبوں اور صنعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور مختلف پروڈیوسروں کے انفرادی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ ایک موثر، مرکزی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن میکانزم کی کمی کی وجہ سے ملک میں ہر وقت ہزاروں انٹلیکچوئل پراپرٹی کیسز زیر التوا ء رہتے ہیں۔ صد ر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبا ل شیخ نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ بین الاقوامی منڈیوں میں آئی پی آر کے تحفظ کی کمی کی وجہ سے پاکستان کو باسمتی چاول کے معاملے میں جس طرح نقصان اٹھانا پڑا ہے اس کو اب بند ہونا چایئے اور پاکستانی باسمتی چاول کی مصنوعات تیسرے فریق کے ذریعے دوسرے ممالک میں فروخت ہو رہی ہیں اور ہمارے اپنے کسانوں کو غیر منصفانہ طریقے سے ری برانڈنگ کر کے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی 26 اپریل 2023 کو کراچی میں اپنے ہیڈ آفس میں انٹلیکچوئل پراپرٹی ڈے منائے گا؛تاکہ تاجر برادری میں بیداری پیدا کی جائے اور تاجر برادری کے اجتماعی مطالبات اور شکایات سامنے لا ئی جا سکیں۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر انجینئر ایم اے جبار نے کہا کہ ہم انٹلیکچوئل پراپرٹی کے عدم احترام کی وجہ سے جس چیز سے محروم رہتے ہیں وہ یہ ہے کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس عالمی سطح پر مصنوعات کو ترجیح ملنے، معیار، اعتبار اور اصلیت کے مترادف ہیں؛ لہذا، ایسی مصنوعات زیادہ قیمتیں اور زیادہ آرڈرز حاصل کرلیتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم آئی پی کی رجسٹریشن کے لیے آسان، تیز اور قابل نفاذ فریم ورک کے ذریعے ایک بہتر ماحول پیدا کر سکیں تو ہم برآمدی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کے لیے بہتر جگہ بناسکتے ہیں۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی شوکت عمرسن نے تجویز پیش کی کہ پاکستانی تاجر برادری کو ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کے بارے میں سیکھنے کے مناسب مواقع دیے جانے چائیں؛ تاکہ ان کے ٹریڈ مارکس اور پیٹنٹس کو بین الاقوامی منڈیوں میں تحفظ مل سکے اور اس کے نتیجے میں پاکستان سے بھی بین الاقوامی برانڈز کی تخلیق ہو سکے۔انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کے چیئرمین فرخ عامل نے بتایا کہ گزشتہ چند مہینوں میں 2,000 سے زائد آئی پی کیسزکو حل کیاگیا ہے اور IPO کا ادارہ ان مسائل کے تیزی سے حل کی ضرورت کو محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایف پی سی سی آئی کے ساتھ یہ اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا۔