لاہور( نمائندہ خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست مسترد کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جب آپکے پاس اختیار تھا تب آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جو اب اٹھا رہے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت کی ۔ فواد چوہدری نے کیس میں فریق بننے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے 8ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی ،شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ میں انڈرٹیکنگ دی تھی کہ نواز شریف چار ہفتوں میں واپس آ جائیں گے لیکن تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود نواز شریف واپس نہیں آئے۔رجیم چینج کے بعد شہباز شریف وزیر اعظم بن گئے اور انہوں نے اپنے آفس کا صلہ استعمال شروع کر دیا ۔ شہباز شریف کے اقدامات ریاست مخالف ہیں شہباز شریف اشتہاری نواز شریف سے ہدایات لیتے ہیں ۔ اس کیس میں مزید حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں عدالت فریق بننے کی اجازت دے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ فواد چوہدری اس کیس میں کیسے فریق بن سکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس میں بائیس کروڑ عوام متاثر ہیں ،حکومت نے پچیس ارب بانڈز کی شرط رکھی اور انہیں پچاس روپے کے اسٹام پر باہر جانے کی اجازت مل گئی۔جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دئیے کہ آپکی گفتگو ہم نے کافی سوشل میڈیا پر سنی ہے اور وہ ہمارے ذہن میں ہے ۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں عدالت میں بھی یہ سنانا چاہتا ہوں نواز شریف نے لندن کا کوئی ریسٹورنٹ نہیں چھوڑا وہ واپس آ کر اس پر الگ سے ایک کتاب لکھ سکتے ہیں ، نواز شریف کو کیسے باہر بھیجا گیا کس نے رپورٹس بنانے میں انکی مدد کی میں یہ سب بھی عدالت کے سامنے لاﺅں گا۔بنچ نے ریمارکس دئیے کہ اس بارے میں نیب درخواست دائر کر سکتا ہے جس نے پچاس روپے کا اسٹام جمع کرایا ۔عدالت نے واضح کیا کہ یہ سیاسی باتیں نہ کریں جب آپکے پاس اختیار تھا تب آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا جو اب اٹھا رہے ہیں ۔لاہور ہائیکورٹ نے فواد چوہدری کی فریق بننے کی درخواست خارج کر دی۔