اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )سینیٹر میاں رضا ربانی کی صدارت میں بدھ کے روز آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد کے حوالے سے پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کا چوتھا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کو شیان شان طریقے سے منانے کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئین کی گولڈن جوبلی کا جشن 23 مارچ 2023 سے شروع کیا جائے گا۔پارلیمانی مشاورتی کمیٹی میں گولڈن جوبلی تقریبات کے لیے میڈیا کی حکمت عملی کی منظوری بھی دی گئی۔ کمیٹی نے یادگاری ڈاک ٹکٹوں اور سکے کے ڈیزائن کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آئینی یادگار کی تعمیر، اسٹیٹ بینک بلڈنگ، اسلام آباد میں اس کے پرانے قومی اسمبلی ہال کو اصل حالت میں بحال کر کہ اسے قومی اثاثہ قرار دینے کی تجویز پیش کی۔ کمیٹی نے پی ٹی اے کے خصوصی پیغامات کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں اعلانیہ مقابلوں کے حوالے سے پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ محترمہ مریم اورنگ زیب، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے یادگاری تقریب کا احاطہ کرنے کے لیے میڈیا کی حکمت عملی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزارت کے تمام محکموں بشمول پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان، ڈی ای ایم پی، پی آئی ڈی، ای پی ونگ، پیمرا نے تقریبات سے متعلق سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گولڈن جوبلی تقریبات کے حوالے سے کچھ خصوصی پروگراموں، دستاویزی فلموں، پوڈکاسٹوں، نمائشوں، کوئز مقابلوں، مضامین کی اشاعتوں، نیوز سپلیمنٹس وغیرہ کی نشریات کریں گے اور تمام سرگرمیوں کو پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر نجی اور عوامی شعبوں کے علاؤہ علاقائی چینلز پر خصوصی کوریج دی جائے گی۔ کمیٹی کے کنوینر سینیٹر میاں رضا ربانی اور کمیٹی کے دیگر ممبران نے وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے موثر اور جامع حکمت عملی کی تعریف کی اور اسے وقت کے ساتھ ساتھ مزید جامع بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پرانی بلڈنگ میں پرانے اسمبلی ہال کی بحالی سے متعلق معاملات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور امید ہے کہ یہ کام چند ماہ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ کمیٹی نے مذکورہ ہال کو قومی ورثہ قرار دینے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے یادگاری سکے کے نمونے کے ڈیزائن بھی کمیٹی میں پیش کیے جن میں سے ایک سکے کو کمیٹی نے منظور کیا۔ کمیٹی نے جاری کاموں کے حوالے سے وزیر خزانہ کے موثر ردعمل کو سراہا۔ مزید برآں، اجلاس میں اس بات کا بھی نوٹس لیا گیا کہ تعلیم اور اعلانات سے متعلق ذیلی کمیٹیوں کی رپورٹیں، آئینی یادگار کی تعمیر، تقریب سے متعلق مالیات کے معاملات کا بھی احاطہ کیا جائے۔