اسلام آباد ( نیٹ نیوز)
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جولائی 2018 کے الیکشن سے کچھ ہفتے پہلے اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید اور جنرل نوید مختار نے ایک میٹنگ میں وزیراعظم بننے کی آفر کی تھی۔جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ان تینوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی مگر انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ان کے بڑے بھائی ہیں، وہ اپنے بھائی کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔جب میزبان حامد میر نے پوچھا کہ اگر آپ انکار نہ کرتے تو عمران خان وزیر اعظم نہ بن سکتے تھے؟ اس پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہاں اگر وہ انکار نہ کرتے تو عمران خان وزیر اعظم نہیں بن سکتے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف جب جیل میں تھے تو مریم نواز نے پارٹی کیلئے آواز اٹھائی، مریم نواز کنونشن میں آئیں، اب خواتین آرہی ہیں، نوجوان آرہے ہیں، پارٹی مضبوط ہورہی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ن اور ش کی بے تکی باتیں کرنے والوں کو آج منہ کی کھانی پڑی ہے، نواز شریف علاج کے بعد جلد واپس آئیں گے، ن لیگ میں بے پناہ توانائی اور حوصلہ آئے گا، نوازشریف چند دنوں یا چند ہفتوں میں واپس آسکتے ہیں، جوں ہی ڈاکٹر اجازت دیں گے نوازشریف وطن واپس آئیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف سے متعلق فیصلہ مکمل طور پر میرٹ پر ہے، جی ایچ کیو کو کہا تھا فہرست بھجوائیں، انھوں نے کہا مناسب وقت پر بھجوادیں گے، فہرست میں سینیارٹی کے لحاظ سے جنرل عاصم منیر کا نام پہلا تھا۔