اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج زیبا چودھری کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیر اعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کےخلاف خاتون جج زیباچوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت سول جج رانا مجاہد رحیم نے کی جہاں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا پیش ہوئے۔سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان آج عدالتی اوقات میں نہ آئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردوں گا۔عدالت نے ساڑھے 12 تک سماعت میں وقفہ کیا۔وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر عدالت نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کر رہا ہوں، عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ میری فائل ابھی کلرک لا رہا ہے، پانچ منٹ تک وقفہ کریں، عمران خان کے وکلا کی جانب سے بریت کی درخواست دائر کرتے ہوئے مو¿قف اپنایا گیا کہ بریت کی درخواست پر ملزم کا ہونا لازمی نہیں، عدالت نے کہا کہ آج فرد جرم عائد کےلئے نہیں طلب کیا گیا تھا آج کیس کی کاپیاں فراہم کرنے کے لیے طلب کر رکھا تھا۔وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں، وزیر آباد میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، ابھی تک عمران خان مکمل صحت یاب بھی نہیں ہوئے، وزیرآباد قاتلانہ حملہ کے ابھی تک ملزمان گرفتار نہیں ہوئے، سابق وزیراعظم کے کچھ سیکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں، دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم کو سیکیورٹی مہیا کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے کی گئی، اس وقت کوئی سیکیورٹی نہیں، عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی ہے، عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملہ کرنے کے لیے ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے، عدالتوں سے عمران خان نہیں بھاگ رہے، کوئی بہانا نہیں کر رہے، عمران خان عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا چاہتے ہیں۔وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان قاتلانہ حملہ سے قبل کچہری میں پیش ہوئے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس بھی اسی طرز کی درخواست زیر سماعت ہے، جج نے استفسار کیا کہ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے جو نوٹسز جاری کیے اس کا حکم نامہ موجود ہے جس پر عمران خان کے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹسز والا حکم نامہ عدالت میں پیش کر دیا۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ مانتے ہیں کہ ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ہر سماعت میں ضروری ہوتا ہے، گزشتہ سماعت پر عمران خان کی زمان پارک میں رہائشگاہ کو پولیس نے چاروں اطراف سے گھیرا ہوا تھا، آج بھی عمران خان کی زمان پارک میں رہائشگاہ کو پولیس نے چاروں اطراف سے گھیرا ہوا ہے، لاہور کھلا ہوتا ہے لیکن صرف عمران خان کی حد تک دفعہ 144 لگائی جاتی ہے، کسی کو کچھ معلوم نہیں کہ زمان پارک میں کیا حالات ہونےوالے ہیں، عمران خان کی کچہری میں آمد پر افراتفری کا سماں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے سابق وزیر اعظم پر بھی کچھ عمران خان جیسے حالات تھے، بھارت کی سپریم کورٹ نے جو بات کی وہ ہمارے لیے بہت اہم ہے، بھارت کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ تجربے کے لیے سابق وزیراعظم کو مارا نہیں جاسکتا، بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے دیکھا جاسکتا ہے کہ سابق وزیراعظم کو مارا جاتاہے یا نہیں، موجودہ صورتحال میں عمران خان زمان پارک سے باہر نہیں نکل سکتے۔وکیل انتظار پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان کا موجودہ صورتحال میں اسلام آباد آنا خطرے سے خالی نہ ہوگا، ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہے، انہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے، پیش نہیں ہو رہے اور کچھ وجوہات کے باعث پیش نہ ہونا دو مختلف چیزیں ہیں۔عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے کہ پندرہ، بیس منٹ تک عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سناوں گا۔بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔عدالت نے مارگلہ پولیس کو 29 مارچ تک سابق وزیر اعظم کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سماعت پر عمران خان کی جانب سے بریت کی درخواست پر بحث ہو گی۔