کراچی (نمائندہ خصوصی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام سینئر اداکار قوی خان کی یاد میں تعزیتی اجلاس جون ایلیا لان میں منعقد کیا گیا جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، اداکار مصطفی قریشی، منور سعید، امجد شاہ، راجو جمیل، شہزاد رضا نقوی، زیبا شہناز، محمود مرزا، ندیم ظفر ، یونس میمن نے شرکت کی جبکہ اداکار ندیم بیگ، زیبا محمد علی، اداکار جاوید شیخ، سنگیتا، سید نور سلطانہ صدیقی نے ٹیلی فون پر گفتگو کی، تعزیتی اجلاس میں شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض اقبال لطیف نے انجام دیے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ضیاءمحی الدین، امجد اسلام امجد اور قوی خان کا دنیا سے چلے جانا ہمارا بہت بڑا نقصان ہے، مصطفی قریشی، سلطان راہی، محمد علی ، وحید مراد ، زیبا جسے لوگوں سے پاکستان کو عروج ملا، انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے ہیروز کا انتخاب درست نہیں کیا، ہمیں لکھنے والے، پڑھنے والے، ڈائریکٹر ،ایکٹر ، سنگر اور میوزک ڈائریکٹر کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے، ہم مردہ پرست لوگ نہیں،ساری دنیا کی خرابیوں کے باوجود قوی خان نے خود کو صاف رکھا ، وہ بہت پھرتیلے اداکار تھے، 75سال کی عمر میں بھی جب تھیٹر پر آتے تو ایسا لگتا کوئی 18سال کا لڑکا پرفارم کررہا ہو، اگر آرٹس کونسل غم اور خوشی میں فنکار اور ادیبوں کے ساتھ کھڑا نہ ہو تو یہ زیادتی ہے، آرٹس کونسل آرٹسٹوں کی ملکیت ہے، انہوں نے کہاکہ ہم پر تنقید بھی ہورہی ہے کیونکہ جب توقع ہم سے ہے تو تنقید بھی لازم ہے، ہم خندہ پیشانی سے وہ بھی قبول کریں گے۔ سینئر اداکار مصطفی قریشی نے اظہارِ خیال میں کہاکہ قوی ہم سے جدا ہوگیا مگر اس کا کام ہمیشہ زندہ رہے گا، ٹیلی فلم میں غلام میں قوی خان نے اپنا کردار بخوبی نبھایا، قوی نے دو ڈھائی سو فلموں میں کام کیا، نائب صدر آرٹس کونسل منور سعید نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ٹی وی پر متعارف کرانے والا شخص قوی خان تھا، وہ نہایت ہی نفیس انسان تھے ان کی تعریف میں جتنے الفاظ کہے جائیں کم ہیں، اداکار جاوید شیخ نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قوی خان نے زندگی میں مختلف کردار ادا کیے، فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں انہوں نے ایک مقام بنایا، وہ جتنے محبت کرنے والے انسان تھے اس سے بڑھ کر وہ بہت اچھے اداکار تھے، لاہور سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے اداکار ندیم بیگ نے کہاکہ قوی خان کے لیے میرے پاس کہنے کے لیے الفاظ نہیں، اتنا عمدہ اور ورسٹائل ایکٹر میں نے نہیں دیکھا، ان سے بہت کچھ سیکھا، وہ بڑھاپے میں بھی ایسے رول کرتے تھے جو ہم جوانی میں نہیں کرسکتے تھے، ان کا دنیا سے چلے جانا ہمارے لیے بہت بڑا صدمہ ہے، لاہور سے ٹیلی فونک گفتگو میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے زیبا محمد علی نے کہاکہ قوی ہر طرح سے بہترین اداکار اور انسان تھے میں نے ان جیسا انسان نہیں دیکھا، وہ بہت ہی سادہ انسان تھے، ہدایت کار سید نور نے ٹیلی فونک گفتگو میں کہاکہ قوی صاحب کے جانے سے دل پر ایک ایسا بوجھ ہے جسے بیان کرنا مشکل ہے، ان کا کام بولتا تھا کہ وہ کیا ہیں، انہوںنے کئی کردار ادا کیے اور وہ ہر روپ میں جچتے تھے، وہ دوستوں کے دوست اور ہمت والے انسان تھے، ہدایت کارہ سنگیتا نے کہاکہ قوی خان فرشتہ صفت انسان تھے، ان میں کوئی برائی نہیں تھی، یہ وہ شخص ہے جسے بھلایا نہیں جاسکتا جب تک دنیا قائم ہے ان کا نام زندہ رہے گا، اداکار شہزاد رضا نقوی نے کہاکہ قاضی واجد اور قوی خان میرے رول ماڈل تھے، کسی بھی کام میں ان کی کوئی برابری نہیں کرسکتا تھا، پاکستان سے باہر بھی ان شخصیات کا بڑا چرچا ہوتا ہے، ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کی، ایسے لوگ دنیا میں بہت کم ہوتے ہیں، امجد شاہ نے کہاکہ محمد قوی بہت بڑی شخصیت تھے انہوں نے جس میڈیم پر بھی کام کیا ایسا لگتا تھا کہ وہ اس ہی میڈیم کے آدمی ہیں، سلطانہ صدیقی نے کہاکہ قوی خان نے جتنا کام پی ٹی وی کے لیے اس سے کہی زیادہ ہم ٹیلی ویژن کے لیے کیا، قوی کردار میں ڈوب جاتے تھے، ٹائم کے پابند اور اصول پسند انسان تھے، میں نئے آنے والوں کو کہوں گی کہ انہیں قوی خان جیسے لوگوں سے کچھ نہ کچھ سیکھنا چاہیے، زیبا شہناز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ قوی خان کے ساتھ کام کرنے پر فخر ہے، مجھے ہمیشہ اچھے لوگ ملے، راجو جمیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قوی خان جیسے لوگ پاکستان فلم انڈسٹری اور پاکستان ٹیلی ویژن کو بہت کم ملتے ہیں، آپ یقین کریں جس دن ان کا انتقال ہوا اس دن بھی ان کی فلم دیکھ رہا تھا، سابق ایگزیکٹو دائریکٹر ندیم ظفر نے کہاکہ میں خود کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ آرٹس کونسل کے توسط سے میرا اتنے بڑے لوگوں کے ساتھ واسطہ رہا، جب وہ کبھی آتے تو میں انہیں لینے جاتا وہ نہایت شفیق انسان تھے۔