لاڑکانہ(بیورورپورٹ) لاڑکانہ چانڈکا میڈیکل کالیج کے فورتھ ائیر کی طالبہ نوشین کاظمی کی ہلاکت کا معاملہ، محکمہ صحت کی جانب سے سابق پرنسپل، میڈیکل سپریٹنڈنٹ اور پوسٹ مارٹم میں شامل تمام ڈاکٹرز کو مزید تحقیقات کے لیے کراچی طلب کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالیج کے فورتھ ائیر کی طالبہ نوشین کاظمی کی پھندا لگی نعش 24 نومبر 2021 کو کالیج کے گرلز ہاسٹل کے کمرے میں پائی گئی تھی، تاہم ذرائع کے مطابق سابق 6th ایڈیشنل سیشن جج لاڑکانہ یامین کولاچی کی جانب سے نوشین کاظمی کی جوڈیشل انکوائری نومبر 2022 میں مکمل کر کے رپورٹ محکمہ داخلہ سندھ کو بھجوائی جا چکی ہے تاہم جوڈیشنل انکوائری میں پوسٹ مارٹم کے حوالے سے سامنے آنے نقاط پر محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے محکمہ صحت کو مزید تحقیقات کے لیے خط لکھ لکھا گیا ہے جس پر محمکہ صحت کے چیف ٹیکنیکل افسر نے جوڈیشل انکوائری کے لیے سابق پرنسپل سی ایم سی ڈاکٹر گلزار شیخ، سابق ایم ایس لاڑکانہ ڈاکٹر عبدالستار شیخ، ڈاکٹر رشید پٹھان اور طالبہ کا پوسٹ کرنے والی ایم ایل او ڈاکٹر رخسار سموں، پروفیسر شاہدہ مگسی، ڈاکٹر شازیہ جتوئی، اور ڈاکٹر افشان بھٹی کو 13 مارچ کو کراچی جناح اسپتال طلب کیا گیا ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے نوشین کاظمی کی حالیہ مکمل کی گئی جوڈیشنل انکوائری رپورٹ کو بھی تاحال سامنے نہیں لایا گیا ہے۔