کراچی( اسٹاف رپورٹر) ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر جنرل کا دفتر میدان جنگ بن گیا،ایڈیشنل ڈائریکٹر کےاینٹی انکروچمنٹ فورس کے ایس ایچ او کو زوردار تھپڑ پڑنے سے عمارت گونج اٹھی،ہاتھاپائی سے بھگڈر واشتعال پھیل گیا۔ اہلکار کا جوتا لگنے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر اسپتال پہنچ گیا،واقعے کا مقدمہ درج تفصیلات کے مطابق کراچی کےعلاقےگلشن اقبال میں واقع ادارہ ترقیات کراچی کے ڈائریکٹر جنرل محمد علی شاہ کے دفتر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد احمد عرف بہاری کے سول کپڑوں میں ملبوس اینٹی انکروچمنٹ فورس کے ایس ایچ اواحمد کےدرمیان مغلظات بکنے پرمار پیٹ میں تبدیل ہو گیا۔عینی شاہدین کے مطابق اینٹی انکروچمنٹ فورس ضلع ایسٹ کے ایس ایچ او احمد اپنے دیگر سول کپڑوں میں ملبوس افراد کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل محمد علی شاہ کے دفتر پر پہنچے جہاں ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد سے کسی معاملہ پرگرما گرمی اور ایک دوسرے کو مغلظات بکنا شروع کر دیں بتایا جاتا ہے کہ اسی اثناء شہزاد احمد نےایس ایچ او احمد کو زوردار تھپڑ رسید کر دیاجس کے بعد معاملہ جھگڑے میں تبدیل ہوگیادریں اثناء ڈی پارکنگ سےاحمد اسلحہ بردار پولیس اہلکاروں کے ہمراہ عمارت کے اندر داخل ہو گئے اور شہزاد احمد کو ڈھونٹے ہوئے تیسری منزل میں واقع ڈائریکٹر لینڈ قاسم کے دفتر میں گھس کر اشتعال میں شہزاد بہاری کا پوچھانہ ملنے پرڈائریکٹر اینٹی انفورسمنٹ سیل کے دفتر پہنچےاور ایڈیشنل ڈائریکٹر جمیل بلوچ کے دفتر میں موجود شہزاد بہاری کو زردکوب کیا اس دوران بیچ بچاؤ کرانے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر عرفان زئی کو اہلکار نے سینے میں لات ما کر زخمی کر دیااور ٹیبل پر رکھی سرکاری فائلیں بکھر گئیں جبکہ کمپیوٹر ٹکرے ٹکڑے ہوگیا۔یاد رہے کہ ایس ایچ او اینٹی انکروچمنٹ فورس احمد سسٹم کا اہم کارندہ بتایا جاتا ہے ۔احمد ڈبل کیبن و مہنگی گاڑیوں اور لاکھوں روپے مالیت کے موبائل فون زیر استعمال ہیں۔ اس کے علاؤہ احمد کی مبینہ سرپرستی میں ضلع شرقی کی حدود میں زیر تعمیر عمارتوں سے مزدوروں کو پولیس موبائل میں اغواء کرکے تاوان وصول کر کے رہائی دی جاتی ہے۔ ادھر ڈائریکٹر جنرل نے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد احمد کو معطل کر دیاہے ،شہزاد عرف بہاری مبینہ طور پر قبضے کرانے اور قبضے چھڑانے کے حوالے سے خاصے مشہور ہیں۔آخری اطلاعات کے مطابق معاملہ سے متعلق نیو ٹاؤن تھانے کورپورٹ درج کرائی گئی ہے۔اس ضمن ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد کا کہنا ہے کہ ڈی جی کے کمرے میں تلخ کلامی ہوئی تھی معاملہ ختم ہو گیا تھا جس کے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جمیل بلوچ کے کمرے میں آگیاتھا کہ ہمارے پر حملہ کر دیا جبکہ ایس ایچ او احمد کا کہنا تھا کہ جوہر میں ممکنہ تجاوزات آپریشن کے حوالے سے جمیل بلوچ نے بلایا تھا اس دوران ڈی جی کے کمرے میں شہزاد نے مجھے مغلظات بکیں اور گھونسارسید کر دیاجس پر نوبت مار کٹائی تک جا پہنچی۔واقعے کے بعد سوک سینٹر میں خوف و ہراس پھیلا گیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل کے ڈی اے لینڈ میں دو ڈھائی سال قبل دوایڈیشل ڈائریکٹر پیسوں کے لین دین میں گولیاں لگنے سے قتل ہو چکے ہیں۔ آخر میں نیوٹاون تھانے میں واقعے سے متعلق مقدمہ درج کر لیا گیا ہے