لاہور (نمائندہ خصوصی ) چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے دستور پاکستان گولڈن جوبلی تقریبات سینٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ 73 کاآئین وفاق کو اکھٹا رکھنے کی واحد ضمانت ہے،نیا آئین آیا تو موجودہ وفاق کی شکل باقی نہیں رہے گی ،وفاق کی تمام اکائیوں اور سیاسی جماعتوں نے 73 کا آئین تسلیم کیا،مارشل لاءکے باوجود کوئی بھی 73 کے آئین کو ختم نہیں کر سکا،تمام مسائل اور مختلف آرا کے باوجود 73کے آئین نے سب کو اکھٹا کر رکھا ہے،کوئی مس ایڈونچر نہیں ہونا چاہیے،پی ڈی ایم حکومت کبھی بھی قومی سلامتی اور مفاد کے خلاف اقدام اٹھانے پر تیار نہیں ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل سیکرٹریٹ لاہور میں منعقدہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چودھری منظور احمد ،رانا فاروق سعید،سید حسن مرتضی،بیرسٹر مسعود کوثر،چودھری اسلم گل ،ثمینہ خالد گھرکی،احمد جواد فاروق رانا،میاں ایوب، فیصل میر،نایاب جان،،عائشہ چودھری بھی موجود تھے ۔سینٹر ر ضا ربانی نے کہا کہ وفاق کو 73 کا آئین ہی متحد رکھ سکتا ہے،پاکستان کسی نئے تجربے کا متحمل نہیں ہو سکتا، 73 کے علاہ کوئی اور راستہ اپنانے کے وفاق پر منفی اثرات مرتب ہونگے لہٰذا ہر ادارہ آئین کے مطابق اپنا کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا کہ دستور پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات سال بھر منائی جائیں گی ،پہلا پروگرام اسلام آباد،دوسرا کراچی میں ہوا اور تیسرا 25مارچ کو الحمرا ہال لاہور میں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ زیادہ بہتر یہ ہو گا کہ ملک بھر میں الیکشن ایک تاریخ پر ہوں۔پیپلز پارٹی نے کبھی بھی الیکشن سے فرار حاصل نہیں کیا،جب بھی الیکشن ہوئے اس میں بھرپور حصہ لیں گے ،امیدواروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا گیا،صورتحال عجیب ہو چکی ہے،پنجاب اور کے پی کے الیکشن پرانی مردم شماری اور دیگر کے نئی مردم شماری پر ہونگے۔ سینٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عمران کی گرفتاری کی مخالفت کی ہے۔کسی پر کرپشن کے کیسز ہیں تو قانون کے مطابق گرفتاری ہونی چاہیے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدلیہ میں دوھرا معیار نہیں ہونا چاہیے،صدیاں بیت چکی ہیں مگر بھٹو قتل کیس کا ٹرائل شروع نہیں ہو سکا،اسکے بر عکس عدالتوں سے بنی گالا کے وزیر اعظم کو ریلیف مل رہا ہے۔ اسوقت کے چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ مجھ پر دباﺅ تھا۔سپریم کورٹ سے ا پیل ہے کہ بھٹو قتل کیس کی سنوائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ آئین پر من و عن عمل ہو تو یہ تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ سپریم کورٹ بھی آئین پاکستان سے مسائل حل کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر اثاثوں پر دباﺅ چین سے علاقائی تعلقات اور پاکستان سے خطے میں نیشنل سیکورٹی کے بر عکس کردار ادا کرانے پر خدشہ ظاہر کیا تھا ان پرپارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کبھی بھی قومی سلامتی اور مفاد کے خلاف اقدام اٹھانے پر تیار نہیں ہو گی ،پیپلز پارٹی نے آمریت کے خلاف ہمیشہ اصولی موقف رکھا ہے۔کوئی مس ایڈونچر نہیں ہونا چاہیے۔ مشرف اپنے خلاف آرٹیکل 6کے بعد دوبئی چلا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشری میں تقسیم کا کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو گا،پارلیمنٹ،ایگزیکٹو اور عدلیہ کو مضبوط کر کے فعال وفاق سامنے آ سکتا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکر کی وفات کی مذمت کرتا ہوں اور انکے اہل خانہ سے تعزیت کرنا چاہتا ہوں،ہم نہیں چاہتے کہ کسی سیاسی جماعت اور ورکر کیساتھ ا یسا ہو۔تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، عمران خان دیگر سے ملنا چاہتے ہیں، سیاسی جماعتوں سے گوارہ نہیں۔اس موقع پر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات فیصل میر نے کہا کہ اعتزاز احسن کی ریڈ لائن گزشتہ 40برس سے تبدیل ہوتی آ رہی تھی،آج کل ان کی ریڈ لائن عمران خان ہیں،اعتزاز احسن نے ایک مرتبہ پھر پیپلز پارٹی کی کمر میں چھرا گھونپا ۔سیکرٹری جنرل سے اپیل ہے کہ اعتزاز احسن کی رکنیت ختم کی جائے جبکہ اعتزاز احسن کو پیپلز پارٹی سے لا تعلقی اختیار کر کے تحریک انصاف میں شامل ہو جانا چاہیے۔ فیصل میر نے کہا کہ اعتزاز احسن نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی جس پر دو زونز کی طرف سے انہیں نکالنے کی قرار داد منظور ہوئی تھی ایک لمبے عرصے تک تحریک استقلال اعتزاز احسن کی ریڈ لائن رہی،پھر چیف جسٹس افتخار چودھری انکے ریڈ لائن رہے ہیں۔اعتزاز احسن عمران خان کے پولیٹیکل سیکرٹری بن چکے ،انہیں عمران بچاﺅ تحریک شروع کردینی چاہیے ۔