اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میںسابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ایک دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منطور کرلی۔عمران خان نے جمعرات کو سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں خاتون جج کو دھمکانے کا کیس، انسدادِ دہشتگردی عدالت میں تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں اقدامِ قتل کیس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کردیں۔خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں عمران خان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایک دن (جمعرات) کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔عمران خان سیشن کورٹ میں پیش نہ ہوئے اور ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے سول جج رانا مجاہد رحیم کی عدالت میں عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دیتی کہ اسلام آباد سفر کر سکیں، ان کی جان کو خطرہ سنجیدہ نوعیت کا ہے، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر حاضری سے استثنیٰ دیاجائے۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کو جان کو پہلے بھی خطرہ تھا، آج بھی ہے، ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں آتی ہیں، کسی لیڈر کا قتل ہوجائے تو کمیٹیاں بنتی رہتی ہیں، انصاف نہیں ملتا،انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ عمران خان عدالت پیش نہیں ہونا چاپتے، ہر عدالت میں پیش ہوئے، مختلف عدالتوں میں عمران خان کی ویڈیو لنک کے زریعے حاضر ہونے کی درخواستیں دیں، موجودہ حکومت عمران خان کو قتل کرنا چاہتی ہے۔اس دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ دفعہ 144 لاہور میں نافذ ہے، عمران خان کی عدالت پیشی پر نہیں، اس پر نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔سیشن عدالت کے جج رانا مجاہد رحیم نے احکامات جاری کیے اور کیس کی مزید سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔