اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان دنیا میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا، پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغانوں کی فراخدلی سے میزبانی کر رہا ہے۔ اس وقت پاکستان میں افغان باشندوں کی کی تعداد رجسٹرڈ مہاجرین سے کئی گنا زیادہ ہے۔اس وقت پاکستان میں افغان باشندوں کی تین اقسام ہیں جن میں 1.4 ملین رجسٹرڈ پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہولڈرز شامل ہیں،افغان سٹیزن ہولڈرز یعنی اے سی سی کی 840,000 ہے, ایک اندازے کے مطابق 0.7 ملین غیر دستاویزی افغان ، آج 1.43 ملین سے زیادہ رجسٹرڈ افغانوں کے ساتھ، پاکستان دنیا میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، وزارت سیفران اور چیف کمشنریٹ فار افغان عارضی انتظام کے معاملات پر توجہ مرکوز رکھی، خاص طور پر اس صورت حال کے حوالے سے جو امریکی نیٹو افواج کے انخلاءکے بعد پیدا ہوئی تھی۔ پاکستان پائیدار وطن واپسی کو پناہ گزینوں کی صورتحال کا سب سے پائیدار حل سمجھتا ہے۔ تاہم افغانستان میں غیر سازگار ماحول کی وجہ سے افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل سست روی کا شکار رہا۔وطن واپسی میں کئی چیلنجز ہیں، جن میں افغانستان میں روزی کے ناکافی مواقع، بنیادی صحت، تعلیم، پانی، افغانستان کے اصل علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی کمی شامل ہیں۔افغانستان کے کچھ حصوں میں سیکورٹی کی صورتحال، پناہ گاہ اور زمین تک رسائی کی کمی، وطن واپسی کے لیے ناکافی گرانٹ، حکومت کے بارے میں آگاہی کا فقدان۔ پناہ گزینوں کے لیے افغانستان کی ترقی، کاروبار اور سامان, پاکستان میں افغان مہاجرین کی وجہ سے چیلنجز اور مسائل ہیں جن میں سیکیورٹی سے متعلق مسائل بھی شامل ہیں۔