بیجنگ (شِںہوا) ہورونگ اپنے ہاتھ میں نوزائیدہ پانڈا کا مجسمہ تھامے عظیم عوامی ہال میں سب کی نگاہوں کا مرکز تھی اور وہ خوبصورت نسل کے تحفظ بارے دہائیوں سے جاری اپنی کوششوں سے متعلق بتارہی تھی۔
پہلی مر تبہ 1995 میں پانڈا پر تحقیق کرنے والوں نے مصنوعی طور پر ایک بچے کو کھانا کھلایا تھا۔ انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے اور سننے کی صلا حیت کے بغیر اتنی چھوٹی اور نازک مخلوق نے زندہ رہنے کی خواہش جیسی ایک چونکا دینے والی آواز نکالی ۔اس کے بعد سے انہوں نے اپنے کام کو ایک بھاری ذمہ داری کے طور پر نبھایا۔
قومی قانون ساز ہو جاری "دو اجلاسوں” کے لئے بیجنگ میں مو جود ہیں۔ دو اجلاس سے مراد قومی مقننہ ، قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کے سالانہ اجلاس ہیں۔
چین کے سیاسی کیلنڈر میں ہونے والی اس اہم سالانہ تقریب میں "ہو” جیسی خواتین قانون سازوں اور سیاسی مشیروں نے ملک میں ترقی کے فروغ میں دانشمندی کو یکجا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 14 ویں قومی عوامی کانگریس میں شریک قانون سازوں میں ایک چوتھائی سے زائد خواتین ہیں۔
ایک تجربہ کار قومی قانون ساز کی حیثیت سے "ہو” نے دیوہیکل پانڈا اور جنگلی حیات کے جینیاتی وسائل لیکر حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور انسان و فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے موضوعات پر 31 تجاویز اور 10 تحاریک پیش کیں ۔
ہو نے مزید کہا کہ 80 فیصد تحاریک نے متعلقہ قوانین اور ضوابط کی تشکیل اور نظر ثانی میں مثبت کردار ادا کیا۔
ہو اور ان کے ساتھیوں کی تقریباً 30 برس کی کوششوں کے بعد بڑے پانڈا کے افزائش نسل کے چھنگ ڈو تحقیقی مرکزمیں پانڈا کی تعداد 230 ہوگئی ہے جو 1994 میں 18 تھی۔
ہو کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش کا حتمی مقصد پانڈا کو دوبارہ جنگل میں بھیجنا اور اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ ہمیشہ زندہ رہیں اور اپنی نسل کو آ گے بڑ ھا ئیں۔