لاہور( نمائندہ خصوصی ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور اس کے لیے کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں تاہم مجھے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں،یہ انتشار کے بہانے الیکشن سے نکلنا چاہتے ہیں،نااہل یا جیل بھجوا کر کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ آپ سے بات کرے تو کیا آپ کریں گے میں نے کہا میں سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا، سوائے چوروں کے۔عمران حان نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی نہ آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو۔یہ بیان چل رہے ہے کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں تو مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں۔جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں تو اسے بیساکھیاں درکار نہیں ہوتیں۔عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا فوجی قیادت تبدیل ہونے سے ان کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں کوئی فرق آیا تو ان کا کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا۔ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے۔ اس سے پہلے کبھی سینئر لوگوں پر اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا۔ہم نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 90دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا۔ صدر نے بھی اعلان کردیا لیکن ہم انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے، گاڑیاں توڑیں گئیں، واٹر کینن ہوا، لوگوں کو گرفتار کیا۔ نگران حکومت کا کام ہوتا ہے انتخابات کروانا۔ یہ کیسے روک سکتے ہیں۔ اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟۔اس سوال پر کہ اگر الیکشن نہیں ہوتے تو وہ کیا کریں گے؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ توہین عدالت ہو گی، آئین کہتا ہے، سپریم کورٹ کے جج کہتے ہیں۔ اگر یہ نہیں کروائیں گے تو آئین اور قانون ختم ہو جائے گا۔ یہ چاہتے ہیں میں ڈس کوالیفائی ہوں جاﺅں یا جیل چلا جاﺅں اور یہ الیکشن جیت جائیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم حکومتی جماعتوں کے خلاف ہو چکی تھی اس لیے میں 2018ءکا الیکشن جیتا۔ اب جو مہنگائی ہوئی ہے اب تو یہ جماعتیں بالکل دفن ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تو الیکشن چاہتے ہیں صرف بات یہ کرنی تھی کہ عقل نہیں کہتی کہ سارے الیکشن اکٹھے کروا دیں۔ ملک کا بھی فائدہ ہے، عوام کو چننے دو کہ وہ کِسے چاہتے ہیں۔ جو حکومت آئے گی وہ مسئلے حل کرے گی۔پرویز الٰہی کو پارٹی میں اہم عہدہ دیے جانے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پارٹی کی نمبر ٹو قیادت ہوتا ہے۔ پرویز الٰہی نے اسٹیبلشمنٹ کا دباﺅ برداشت کیا، وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے اس لیے انہیں عزت دینے کے لیے پارٹی کا عہدہ دیا۔عمران خان کا اپنی صحت کے حوالے سے کہنا تھا کہ میری ٹانگ میں جو زخم ہیں ان کی صحت یابی سست رفتار ہے۔ ڈاکٹرز نے چلنے اور کھڑے رہنے سے منع کیا تھا لیکن میں بعد میں لاہور اور اسلام آباد عدالت گیا لیکن وہاں سکیورٹی نہیں تھی۔ وزرات داخلہ نے بھی کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے مجھے پتا ہے میری جان کو خطرہ ہے۔ہمارے وکیل نے کہا سکیورٹی کی ضمانت دیں ورنہ ویڈیو کانفرنس کر لیں۔ جو آج کل ہوتی ہے۔ مجھے پر 70سے زیادہ کیسز ہیں۔ان کے خلاف کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔ اپنی گرفتاری سے متعلق ان کا کہنا تھا یہ چاہتے ہیں میں انتخابی مہم نہ چلاﺅں۔ یہ کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔