اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی کابینہ نے حج پالیسی2023ء،قومی کلین ایئر پالیسی اور نیشنل اکانٹیبلٹی ترمیمی آرڈینینس 2023کی باضابطہ منظوری دیدی جبکہ وزیراعظم محمد شہاز شریف نے ہدایت کی ہے کہ پاکستانی حاجیوں کے سفر اور حج کے دوران ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کیلئے اعلی حکام سعودی عرب حکام کے تعاون سے موثر اور جامع حکمت عملی جلد از جلد مکمل کریں،قومی کلین ایئر پالیسی کی تشکیل پر وزارت ماحولیاتی تبدیلی قابل ستائش ہے،کلین ایئر پالیسی پر موثر عمل درآمد کےلئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔وفاقی کابینہ کو وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے نیشنل کلین ایئر پالیسی منظوری کےلئے پیش کی گئی،کابینہ نے وزارتِ ماحولیاتی تبدیلی کی سفارش پر نیشنل کلین ایئر پالیسی کی منظوری دےدی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان میں گزشتہ برسوں میں فضائی آلودگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس رپورٹ 2022-23کے مطابق کراچی اور لاہور پاکستان میں ہوا میں موجود آلودگی کے اعتبار سے سب سے زیادہ متاثر شہر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کی وجہ سے انسانی عمر کی اوسط حد میں 2.7 سالوں کی کمی واقع ہوئی۔ عالمی بینک کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کو فضائی آلودگی کی وجہ سے کافی سالانہ کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حالیہ برسوں میں شہروں میں سموگ سے حادثات اور مختلف بیماریوں کی تعداد میں بے شمار اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی نے شہریوں کی صحت کی حفاظت، سالانہ اموات میں کمی، زراعت اور شہری اور دیہی علاقوں میں ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے ایک جامع پالیسی مرتب کی۔ پالیسی میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایندھن کے معیار کو یورو 5 سے یورو 6، صنعتوں کے اخراج کے لیے کڑے قوانین، زراعت میں جدت اور فصلوں کے فضلے کے جلانے کا موثر تدارک، کوڑا کرکٹ کو تلف کرنے کے عالمی سطح پر رائج طریقہءکار اور کھانے پکانے میں کم گیسوں کے اخراج والے طریقہ کار کی پذیرائی کی جائے گی۔ پالیسی کے اطلاق سے آئندہ دس سالوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں اوسطا 40فیصد کمی آئے گی۔ پالیسی کے موثر اور یقینی اطلاق کے لیے ایک نیشنل ایکشن کمیٹی جبکہ ایک ٹیکنیکل کمیٹی بنائی جائے گی۔ نیشنل ایکشن کمیٹی نہ صرف اس حوالے سے دور رس پالیسی رہنمائی فراہم کرے گی بلکہ ہر 5 سال بعدپالیسی میں زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں ضروری تبدیلیاں کرے گی۔ ٹیکنیکل کمیٹی پالیسی کے اطلاق کا لائحہ عمل بنا کر اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور نیشنل ایکشن کمیٹی کو اس پر رپورٹ کرے گی۔ اس ٹیکنیکل کمیٹی پالیسی کے اطلاق میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی تجاویز بھی پیش کرے گی۔