اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان اگر اسی طرح سے چھپے رہے اور قانون سے بھاگے رہے تو انہیں گرفتار کرکے لانا پڑےگا،ٹیرن وائٹ، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ کیسوں میں عمران خان کو ہر ممکن ریلیف مل چکا ہے ،13 مارچ کے بعد کسی قسم کی گنجائش نظر نہیں آرہی، عمران خان سیاسی سرگرمیوں کے لئے فٹ ہے تو عدالتوں میں حاضر ہونا چاہیے،جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کاکورٹ مارشل وزارت داخلہ نے نہیں، جی ایچ کیو نے کرنا ہے،عمران خان کے لاہور برگر مارچ پر سکیورٹی ایجنسیز کے خدشات پرنگران صوبائی حکومت نے دفعہ 144 نافذ کی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ آج ملک کے مختلف شہروں میں خواتین اپنے مسائل کو اجاگر کرنے اور اپنے حقوق کےلئے عورت مارچ کا انعقاد کر رہی ہیں، اس کے ساتھ ہی عورت مارچ کو کاو¿نٹر کرنے کے لیے حیا مارچ کی سرگرمی بھی کی جا رہی ہے۔راناثناءاللہ نے کہا کہ لاہور میں عمرانی فتنے نے بھی برگر مارچ کا اعلان کیا ہوا ہے، یہ وہی علاقہ ہے جہاں عورت مارچ ہو رہا ہے، حیا مارچ ہو رہا ہے، ساتھ ہی اسی علاقے میں فتنہ خان نے بھی مناسب سمجھا ہے کہ یہ اپنے فتنے کو بھی بیچ میں اجاگر کرے، اس کےلئے اس نے یہ برگر مارچ اور اس کی ریلی کا اعلان کیا ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایسی صورتحال میں وہاں پر کوئی بھی واقعہ ہوسکتاہے کیونکہ ان کے فتنہ مارچ میں، ان کے جلسوں میں بہت بری صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو خود ان کے لیے بھی شرمندگی کا باعث بنتی رہی ہے، ایسے میں کچھ عناصر پریشانی کا باعث بننے والی صورتحال پیدا کرسکتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ایجنسیز کی رپورٹ تھیں جن کی بنیاد پر نگران پنجاب حکومت نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے۔راثناءاللہ نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق انہیں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ریلی کا روٹ فراہم کریں اور اپنے آپ کو ان حدود میں رکھنے کی یقین دہانی کرائیں تاکہ مختلف سرگرمیوں کے پیش نظر وہاں پر کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔انہوں نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بد بخت عمرانی ٹولہ کسی قانون، کسی ضابطے کو تو خاطر میں لا تا نہیں ہے بلکہ ایسی بات پر تو یہ ایس عجیب رویہ اپناتے ہیں کہ جس کی بنیاد پر پنجاب حکومت نے دفعہ 144 کا نفاذ کرنا مناسب سمجھا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد سیاسی سرگرمی نہیں کرنا بلکہ ماحول خراب کرنا ہے، پی ٹی آئی کو کہا گیا تھا کہ روٹ کو بدل لیں تو آپ کی سرگرمی بھی ہوسکتی ہے تاہم وہ بھی اسی طرف جانا چاہتے تھے جو عورت مارچ اور حیامارچ کا روٹ تھا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو 13 تاریخ تک پیش ہونے کا وقت دیا ہے، امید ہے وہ پیش ہوں گے لیکن اگر وہ اسی طرح سے چھپے رہے اور اسی طرح سے قانون سے بھاگے رہے تو پھر ایک دن تو انہیں گرفتار کرکے لانا پڑے گا۔رانا ثنا ءاللہ خان نے کہا کہ ٹیرن وائیٹ، فارن فنڈنگ، توشہ خانہ کیسوں میں عمران خان کو ہر ممکن ریلیف مل چکا، اب وہ اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے، 13 مارچ کے بعد کسی قسم کی گنجائش نظر نہیں آرہی، اگر عمران خان سیاسی سرگرمیوں کے لئے فٹ ہے تو عدالتوں میں بھی حاضر ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ موجودہ نظام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عمران خان کی گرفتاری سے روک رہا ہو، گذشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت پر جو چڑھائی کی ہے اس سے وہ بے نقاب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ 70 سال عمر ہے، دوسری جانب ٹانگ پرپلستر ہے اور چل نہیں سکتا، دوسری طرف سیاسی سرگرمیوں کے لئے ٹھیک ہے لیکن عدالتوں میں پیشی سے قاصر ہے ،عمران خان کو اپنی اولاد ، توشہ خانہ ، فرح گوگی کی کرپشن کا جواب تو دینا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کا اپنا عمل تو مدینہ کی ریاست کے برعکس ہے، یہ بتائیں کہ وہ کہاں پر مدینہ کی ریاست قائم کر نا چاہتے تھے؟وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کے پاس تینوں ہائی پروفائل کیسز میں پیش ہو کر دفاع کی پوزیشن بھی نہیں ہے، اب سارے بہانے اور ریلیف دینے کے تمام تر عندیے ختم ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیسز میں غیر جانبداری نظر آنی چاہیے ، انصاف سب کے لئے مساوی ہونا چاہیے۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہمارے بہت سے ایسے کیسز تھے جن پر ازخود نوٹس بنتا تھا لیکن نہیں بنا دوسری جانب کان پر خارش بھی ہوتو ازخود نوٹس بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی قیمت پر اپنی فتنہ گری سے پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ، اب عمران خان محدود ہوجائے گا، امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو مزید ریلیف نہیں ملے گا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر عمران خان ایسے ہی بیڈ کے نیچے چھپا رہے گا تو پھر کیسے گرفتار کیا جاسکتا ہے، اگر اسی طرح سے قانون سے چھپے رہے تو آخری آپشن گرفتار کر کے لانا ہی بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے استعفیٰ کے بعدبہت سے ناموں میں سے ایک اچھے اور بے داغ کریئر رکھنے والی شخصیت کا انتخاب ہوا ہے، امید ہے کہ وہ انصاف اور احتساب کے تقاضے پورے کریں گے۔رانا ثنا ءاللہ خان نے کہا کہ عمران خان کے پاس 13 مارچ کے بعد مزید کوئی گنجائش نہیں ہوگی، عمران خان آہستہ آہستہ اپنے انجام کی طرف بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کی کرپشن کیسز پڑے ہوئے ہیں تو چیئرمین نیب کام نہیں کرے گا تو پھر کوئی اور آکر یہ کام کرےگا، اب عمران خان کو اپنے انجام کو پہنچنا ہے، اس کے بعد ہی ملک ترقی کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عمران خان کی گرفتاری سے روک رہا ہو، ہم نے بھاگنے اور دوڑنے کا موقع دیا ہوا ہے ، گذشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت پر جو چڑھائی کی ہے اس سے وہ بے نقاب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک عام آدمی کو یہ سہولت نہیں ہوتی کہ گھر بیٹھے ہوئے قبل ازگرفتاری ضمانت ہوجائے۔ایک سوال پر کہ چیف آگنائزر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے، انہوں نے جواب دیا کہ کورٹ مارشل کسی سویلین ادارے نے تو کر نا نہیں ہے، وہ تو ایک مطالبہ ہے، سیاست دانوں کا کام ہوتا ہے اپنے مطالبات کرنا اور اپنا موقف دینا لین جن کے پاس اختیار ہوتا ہے یہ ان کا کام ہوتا ہے کہ وہ کارروائی کریں یا نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ کورٹ مارشل وزارت داخلہ نے نہیں بلکہ جی ایچ کیو نے کرنا ہے۔