جنیوا(کے ایم ایس) کشمیری نمائندہ وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل(یو این ایچ آر سی)کے 52ویں اجلاس کے موقع پر ترقی کے حق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سعد الفرارغی سے ملاقات کی۔
وفد کے ارکان نے خصوصی نمائندے کو نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے انسداد تجاوزات کے نام پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسماری اور بے دخلی مہم سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے عہدیدار کو بتایا کہ اس مہم کا بنیادی مقصد کشمیریوں بالخصوص مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا اور اسے بھارتی ہندوئوں کے حوالے کرنا ہے تاکہ وہ وہاں مستقل طور پر آباد ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے اپنے نوآبادیاتی منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتی ہے۔وفد کے ارکان نے نمائندہ خصوصی کوبتایا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اسمبلی حلقوں کی بھی از سرنو حلقہ بندی کی ہے اور اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے اورمستقبل میں علاقے میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کرنے کے لیے ہندو اکثریتی خطے جموں میں سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔کشمیری نمائندوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی طاقتوں نے کشمیر کے حوالے سے” سٹیٹس کو”کو آہستہ آہستہ تسلیم کر لیا ہے جس کی وجہ سے کشمیری مسلسل اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ترقی کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔وفد میں سردار امجد یوسف خان، شمیم شال، سید فیض نقشبندی، ایڈووکیٹ پرویز شاہ، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، ڈاکٹر ولید رسول، ڈاکٹر سائرہ شاہ اور نائلہ الطاف کیانی شامل تھیں۔