اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) صدر مملکت عارف علوی نے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔ ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد کیا۔الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے 7 مئی کے دوران پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کرانے کیلئے تاریخ تجویز کی تھی،الیکشن کمیشن نے انتخابات ترجیحاً اتوار کے روز کرانے کی تجویز بھی دی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر مملکت اور گورنر خیبرپختونخوا کو مراسلے تحریر کیے ہیں۔سکندر سلطان راجا سربراہی میں ہونے والے اجلاس الیکشن کمیشن کے علاوہ اراکین کے علاوہ الیکشن کمیشن کے سیئنر افسران نے بھی شرکت کی تھی۔جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں صوبہ پنجاب کے انتخابات کے انعقاد کے لئے مورخہ 30اپریل سے 7مئی 2023 تک کی تاریخیں تجویز کی ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق صدر مملکت کی طرف سے تاریخ کے انتخاب کے بعد الیکشن کمیشن اپنے آئینی اور قانونی فرائض انجام دینے کے لئے تیار ہے۔بیان میں کہا گیا الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی مراسلہ بھیجا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے آرڈر کی روشنی میں الیکشن کمیشن آپ کے جواب کے منتظر ہیں۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ گزشتہ روز پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر سے متعلق از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلسل دوسرے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں الیکشن کمیشن پاکستان نے پنجاب میں عیدالفطر کے تقریباً ایک ہفتے بعد انتخابات کرانے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ انتخابات کے لیے عارضی شیڈول بھی تیار کر لیا گیا ہے اور اسے منظوری کے لیے الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا جائے گا۔پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ تجویز کرنے کے لیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کیے گئے خط کی منظوری کے بعد پولنگ کا شیڈول جلد جاری کر دیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 روز کی مقررہ مدت میں کرائے جائیں، تاہم عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو اجازت دی کہ وہ پولنگ کی ایسی تاریخ تجویز کرے جو کہ کسی بھی عملی مشکل کی صورت میں 90 روز کی آخری تاریخ سے ’کم سے کم‘ تاخیر کا شکار ہو۔سپریم کورٹ نے اس میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر مملکت اور گورنر خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن پاکستان کی مشاورت سے بالترتیب پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تاریخیں طے کریں گے۔پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل ہوئیں، قانون کے تحت اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔اس حساب سے 1
4 اپریل اور 17 اپریل پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کی آخری تاریخ تھی لیکن دونوں گورنرز نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تاریخ مقرر کرنے کی تجویز ملنے کے بعد انتخابات کی تاریخیں طے کرنے کے بجائے الیکشن کمیشن کو اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرنے کا مشورہ دیا۔دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور انسپکٹرز جنرل نے الیکشن کمیشن سے ملاقاتوں کے دوران کہا کہ ان کے پاس پولیس فورس کی کمی ہے اور انہوں نے دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے الیکشن ملتوی کرنے کا مقدمہ بنایا۔