سرینگر(کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے گزشتہ سال دسمبر میں اغواکئے گئے کشمیری نوجوان عبدالرشید ڈار کی لاش ضلع کپواڑہ کے جنگلات کے علاقے زرہامہ سے ملی ہے جس کے بعد ضلع کے علاقے کنن پوش پورہ میں مودی حکومت اور اس کی سفاک فوج کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شہید عبدالرشید ڈار کی میت بدھ کی سہ پہر اس کے اہلخانہ کے حوالے کی گئی۔نوجوان کے اہلخانہ نے میڈیا سے گفتگومیں اپنے بیٹے کے دوران حراست قتل کی تصدیق کی ہے۔ عبدالرشید ڈار کے ایک بھائی نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تھوڑی دیر قبل ڈار کی میت ان کے حوالے کی گئی ہے ۔کنن گائوں کے سرپنچ خورشید احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کپواڑہ کے پولیس سربراہ نے زرہامہ کے جنگل سے ایک لاش برآمد ہونے کے بعد انہیں شناخت کے لیے صبح پولیس اسٹیشن بلایا تھا ۔انہوں نے کہاکہ لاش مسخ ہوچکی تھی اور اسکی شناخت مشکل تھی تاہم اہلخانہ نے ڈار کے جسم پر موجود ایک نشان سے اس کی شناخت کی ۔
ادھرعبدالرشید ڈار کی لاش برآمد ہونے کی خبر پھیلتے ہی بڑی تعدا دمیں لوگ کنن پوش پورہ میں جمع ہوگئے اور انہوں نے بھارت اور اسکی سفاک فوج کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بھارت مخالف نعرے لگائے اور ڈار کے اغوا اور بعد ازاں دوران حراست قتل میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ عبدالرشید ڈار کے اہلخانہ نے جنوری کے شروع میں پریس انکلیو سرینگرمیں احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو بھارتی فوج نے حراست میں لینے کے بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بنادیاہے ۔22دسمبر کو سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کپواڑہ نے بھی میڈیا کے نمائندوں کو تصدیق کی تھی کہ ڈار کو بھارتی فوج نے "عسکریت پسندی کیس سے متعلق ایک مقدمے میں پوچھ گچھ” کے لیے حراست میں لیا تھا۔ تاہم بعد ازاں فوج کی جانب سے دعوی کیا گیا تھاکہ وہ 15 دسمبر کو حراست سے فرار ہو گیاتھا۔