کوئٹہ( نمائندہ خصوصی ) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے گرفتار خودکش حملہ آور خاتون سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے، خاتون کا شوہر علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کمانڈرز کا قریبی شخص تھا جبکہ خاتون کے لاپتہ ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا بھی کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن سے گرفتار خودکش حملہ آور خاتون سے متعلق اہم انکشافات ہوئے ہیں، خاتون ماہل بلوچ کے شوہر بیبا گار بلوچ عرف ندیم کا تعلق بھی علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے عسکری ونگ سے ہے۔خودکش حملہ آور خاتون ماہل بلوچ کے سسر ماسٹر محمد حسین کا تعلق بی این ایم مرکزی کمیٹی سے ہے، بیبا گاربلوچ اور اس کا بھائی بی ایل ایف کمانڈرز کے قریب ترین ساتھیوں میں شامل ہیں، ان کمانڈرز میں واحد بخش قمبر، بی ایل ایف کا بانی ڈاکٹر اللہ نذر اور دلیپ شکاری شامل ہیں۔سنہ 2016 میں بیباگار اور اس کا بھائی نوکب آپس میں پیسے اور ہتھیاروں کے تنازعہ پر لڑائی میں مارے گئے، ماہل کی بہن کی شادی بھی ڈاکٹر اللہ نذر کے بھتیجے یوسف سے ہوئی جو بلوچ حقوق کی تنظیم کا چیئرمین ہے، علاوہ ازیں ماہل کو استعمال کر کے زور دیا گیا کہ وہ بی ایل ایف کے عسکری ونگ کو سپورٹ کرے۔علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر بی ایل ایف نے خودکش حملہ آور خاتون ماہل کو لاپتہ افراد میں شامل بنانے کا پروپیگنڈا بھی کیا جو بے نقاب ہوگیا، ٹویٹر پر بی ایل ایف کی دا بلوچستان پوسٹ کے ہینڈل سے شائع تصویر اور جھوٹا بیانیہ صرف مکروہ چہرے کو چھپانے کی ناکام سازش ثابت ہوئی۔