اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے افغان عبوری حکام کی استعداد کار بڑھانے میں مدد کرے، ان کے منجمند اثاثے بحال کرے،پرامن افغانستان خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔وہ ہفتہ کو میونخ سیکورٹی کانفرنس میں پینل ڈسکشن میں حصہ لے رہے تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری چاہتی ہے کہ افغان عبوری حکومت خواتین کی تعلیم، ہمہ گیر حکومت اور داعش، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کے دہشت گرد گروپوں سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے جیسے شعبوں میں اپنی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عمل کرے،اگر اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو دہشت گرد گروپ افغانستان سے دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتے ہیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان میں ہونے والے واقعات اس کی مثال ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کے پاس نہ تو کوئی فوج تھی، نہ انسداد دہشت گردی کی فورس اور نہ ہی کوئی سرحدی فورس، اور نہ ہی صلاحیت ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری افغان عبوری حکومت کو دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنےپر قائل کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان کے قریبی ہمسایوں بلکہ مغرب کے لیے بھی خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی افغانستان کی مدد کی تھی اور کرتا رہے گا،اس نے اپنی سرزمین پر سب سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان سے منہ نہیں موڑ سکتی۔دنیا کو انسانی امداد جاری رکھنی چاہیے،افغانوں کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنا چاہیے اور طالبان، معاشرے اور خواتین کے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے۔وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پرامن افغانستان خطے کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔وزیر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا کہ معاشی سرگرمیوں کا جاری رہنا جنگ زدہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور اس سے عبوری افغان حکام کو ملک کے معاملات چلانے میں مدد ملے گی۔