اسلام آباد( نمائندہ خصوصی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری آگے بڑھے اور ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کےلئے جہاں تک ممکن ہو اپنا حصہ ڈالے، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں ترکیہ کے ساتھ ہے، ترکیہ کے زلزلہ متاثرین کےلئے رواں ماہ کے آخر تک 1300 ٹن امدادی اشیا ترکیہ پہنچائی جائیں گی، مارچ کے دوران 1700 ٹن تک امدادی اشیا ترکیہ بھیجی جائیں گی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے دورہ ترکیہ کے موقع پر نیوز ایجنسی انادولو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سردی کے موسم سے تحفظ کیلئے خیموں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، سردی کا مقابلہ کرنے والے خیموں اور دیگر اشیا کو خصوصی ترجیح دے رہے ہیں، پاکستان میں خیمے تیار کرنے والی صنعت کے ساتھ ذاتی ملاقات کروں گا ، اعلیٰ معیار کے خیمے جلد سے جلد تیار کروائے جائیں گے، خیموں کو ترکیہ پہنچانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے، امدادی سامان پاکستان کی کمرشل ایئرلائنز ، انٹرنیشنل ایئر لائنز اور ترکش ایئر لائنز کے ساتھ ساتھ پاکستان ایئر فورس اور ترکش ایئر فورس، ٹرکوں، سمندری راستے ترکیہ پہنچایا جا رہا ہے ، مصیبت کی اس گھڑی میں میں پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے ترک بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں جن کے پیارے اس زلزلہ میں کھو گئے۔ہم اس جانی اور مالی نقصان پر بے حد افسردہ ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ مالک کائنات اپنی بے پناہ رحمتوں کے طفیل ہمارے ترک بھائیوں اور بہنوں کو مزید کسی نقصان اور رنج سے محفوظ رکھے، ہم جاں بحق ہونے والوں کیلئے دعا گو ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ترک بھائیوں کے غم میں پاکستانی بے حد رنجیدہ اور افسردہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل سے ہم دونوں ملک پاکستان اور ترکیہ یک جان اور دو قالب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہمیں اس تباہ کن زلزلہ کی خبر ملی تو میں نے اپنے بھائیوں صدر ترکیہ طیب اردوان سے ٹیلی فون پر تعزیت اور اظہار افسوس کیا اور انہیں اپنے ترک بھائی اور بہنوں کیلئے ہر اس چیز کیلئے پیشکش کی جو پاکستان میں ہمارے پاس موجود ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت تک ہم اپنے ترک بھائیوں کیلئے 500 ٹن سے زیادہ امدادی اشیاء ترکیہ پہنچا چکے ہیں اور خاص طور پر ترکیہ کے جنوب میں متاثرین زلزلہ کیلئے مزید امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے جس میں سردیوں کیلئے مخصوص خیمے ، کمبل اور دیگر امدادی سامان کے علاوہ امدادی طبی عملہ بھی ترکیہ بھیجا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے انٹرویو کے دوران کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہماری امدادی ٹیموں نے کم از کم 14 افراد کو ملبے تلے سے زندہ نکالا ہے اور اللہ کے فضل وکرم سے صحت مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ سے آنے والی تباہی ناقابل تصور ہے جس سے شدید نقصان ہوا ہے اس لئے جتنی بھی امداد کی جائے وہ کم ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ نہ صرف پاکستان کے عوام بلکہ ہماری حکومت کے وزراء نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ متاثرین کی امداد کیلئے مختص کی ہے۔اسی طرح پاکستان کی پارلیمان نے اپنی ایک مہینے کی تنخواہ عطیہ کیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں نےپاکستانی عوام سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھیں اور مشکل کے اس لمحے میں اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے سردیوں کے خیموں سے بھرا ہوا ایک طیارہ ترکیہ پہنچ رہا ہے جبکہ قبل ازیں متعدد طیارے بھی امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچے ہیں جس میں خوراک، خیمے ، کمبل اور دیگر ضرورت کی اشیا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا منصوبہ ہزاروں ٹن امدادی اشیا ترکیہ پہنچانے کا ہے اور خاص طور پر سردیوں کا مقابلہ کرنے والے خیمے جو آگ سے محفوظ ہوں ہماری اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میری اپنے بھائی طیب اردوان سے تفصیلی ملاقات ہوئی اور کھل کر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک عظیم رہنما ہیں ،وہ ثابت قدم، صبر و استقامت اور زبردست قائدانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ترک صدر کی قیادت میں حکومت اور عوام بہت جلد اس بحران سے نکل آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام ترک قوم کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ترکیہ میں حالیہ زلزلے پر فوری ردعمل اور ترکیہ پاکستان کے درمیان یکجہتی کے پس منظر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا بھائی چارہ ہے اور ہم ایک خاندان کی طرح ہیں، اگرچہ آپ ترک زبان بولتے ہیں، ہم اردو زبان بولتے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ہم ایک دوسرے سے جو کہتے ہیں اسے سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہم ایک خاندان کی مانند ہیں اور ہمارا جینا مرنا مشترک ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہی وہ جذبہ اور محرک ہے اور ہمارے برادرانہ تعلق کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ بعض افراد کہتے ہیں کہ پاکستان اور ترکیہ کا یہ تعلق تحریک خلافت کے زمانہ سے ہے اور یہ بات کسی حد تک درست بھی ہے کیونکہ برصغیر میں تحریک خلافت کی قیادت محمد علی اور شوکت علی جوہر برادران نے کی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت جب ترکیہ کے عوام اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے تو اس موقع پر مسلم خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں سے جو کچھ بن پڑتا تھا انہوں نے اپنے ترک بھائیوں کیلئے کیا تھا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ برصغیر کی مسلم خواتین نے ترکیہ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کیلئے اپنی چوڑیاں، زیورات، نقدی اور کپڑوں سمیت سب کچھ عطیہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی تاریخ مذہب ، اقدار، بھائی چارے اور اجتماعیت کی طویل تاریخ ہے جو صدیوں پرانی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ دنیا میں پاکستان اور ترکیہ کا ایک منفرد رشتہ ہے جس کا کوئی تقابل نہیں ہے۔انہوں نے اس بات کا خصوصی تذکرہ کیا پاکستان میں جب بھی کوئی مشکل مسئلہ درپیش ہوا ہے چاہے وہ 2005 کا زلزلہ ہو یا 2010 کا سیلاب یا گزشتہ سال پاکستان میں آنے والا سیلاب ہو، ترکیہ کے عوام ، حکومت اور ہمارے بھائی طیب اردوان نے پاکستان میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کیلئے اپنی بساط سے بڑھ کر اقدامات کئے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جب 2010 میں سیلاب نے پنجاب اور سندھ کے متعدد حصوں میں تباہی مچائی تھی تو صدر طیب اردوان نے ذاتی طور پاکستان کا دورہ کیا تھا ا ور وہ سیلاب زدہ علاقوں میں بھی گئے اور سیلاب متاثرین کیلئے لاکھوں ڈالر کے عطیات بھی فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے پورے کے پورے گائوں ، ہسپتالوں اور سکولوں کی تعمیر کی۔ انہوں نے کہا کہ فیاضی سے اس سے اور بڑی مثال کیا ہو سکتی ہے۔ ترک قیادت نے ہمدردی کا اعلیٰ ترین مظاہرہ کیا۔ اس طرح کے جذبات صرف اپنے بہنوں اور بھائیوں کیلئے ہی ہو سکتے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ میں زلزلہ سے ہونے والی تباہی سب سے کے سامنے ہے ۔ بین الاقوامی تنظیموں اور او آئی سی جن کا پاکستان بھی رکن ہے، کے کردار کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میرے نزدیک اس وقت انسانیت کی بھلائی سے بڑھ کر اور کوئی کام نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے مشکل میں گھیرے ہوئے لوگوں کی خدمت کرنے کا وقت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کو فوری طور پر اپنا اجلاس بلانا چاہئے ۔انہوں نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ تنظیم کا اجلاس فوری بلایا جائے تاکہ سارے اسلامی ممالک ترکیہ کے لوگوں کی مدد کیلئے فوری امدادی پیکج کا جائزہ لے سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج ترکیہ اس صورتحال سے دوچار ہے جس کیلئے ترکیہ کو عالمی حمایت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل کوئی دوسرا ملک بھی ایسی ہی شدید ضرورت کا مطلوب ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب کو مدد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بڑے چیلنج کے ساتھ نبردآزما ہونے اور اس کے ساتھ مقابلہ کرنے کا وقت ہے اور اپنی اجتماعی کوششوں سے ہم سب مل کر ہی کچھ کرسکتے ہیں۔ ہم کو ترکیہ کے عوام کی فلاح کیلئے اقدامات کرنے چاہیئے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اپنے بھائی طیب اردوان کی یہ بات سن کر بہت خوشی ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز عوام سے کئی گئی اپیل کے نتیجہ میں تقریباً6 ارب ڈالر کے عطیات وصول کئے گئے ہیں جو سخاوت ، خدمت خلق اور رحیم دلی کی شاندار مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے عوام نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اعلیٰ ترین احترام کمایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب وقت ہے کہ عالمی برادری اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے آگے بڑھے اور ترکیہ کے لوگوں کی بحالی کے کام میں جہاں تک ممکن ہے اپنا حصہ ڈالے۔ترک بہنوں اور بھائیوں کے نام اپنے پیغام میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ جس مشکل ترین صورتحال کا ترکیہ کے عوام کو سامنا ہے اس سے ہم بہت رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے ، لیکن میرے جذبات کو ایک نئی تحریک ملی ہے اور پاکستان کے عوام کے جذبات میں ایک نئی قوت پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بھائی طیب اردوان اس صورتحال میں اپنی ٹیم کے ہمراہ پیش پیش ہیں اور پرعزم ہیں ۔ وہ غیر متزلزل ارادے کے ساتھ سخت موسم سے بے پرواہ ہو کر متاثرین کی مدد اور بحالی کے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتہائی مشکل صورتحال میں ترک صدر اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ ایک عظیم اور بہادر قوم ہے جو انتہائی پرعزم ہے۔ ماضی میں بھی ترکوں نے بہت سے جنگیں لڑی ہیں اور جیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں اور دنیا میں اپنی قوم کو ایک ابھرتی ہوئی قوم کے طور پر منوایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعائیں اور نیک خواہشات ترکیہ کے عوام کے ساتھ ہیں۔ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ آپ کا ہے ، ہم مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں ۔وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ جب تک ترکیہ کے آخری بے گھر شہری مناسب طور پر بحال نہیں ہو جاتا ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم نے اپنے انٹرویو کے آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ترکیہ پر اپنی رحمتیں نچھاور کرے