کراچی( نمائندہ خصوصی) بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تیار کردہ رپورٹ سامنے آ گئی، خود کش جیکٹس میکینکل طرز پر بنائی گئی تھیں۔تفصیلات کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی رپورٹ مرتب کر لی، ہلاک دہشت گردوں سے 2 خود کش جیکٹس، 8 دستی بم، 3 گرنیڈ لانچر ملے.,بی ڈی ایس کے مطابق ممکنہ طورپر دہشت گردوں کی جانب سے پھینکے گئے دستی بم نہیں پھٹ سکے، دستی بم ناکارہ حالت میں ملے، دہشت گردوں سے برآمد خود کش جیکٹس 8 سے 10 کلو وزنی تھیں۔رپورٹ کے مطابق خود کش جیکٹس میکینکل طرز پر بنائی گئی تھیں، جیکٹس میں الیکٹرونک سسٹم نہیں تھا، جیکٹس کی تیاری ڈیٹونیٹر انداز کی تھی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی پولیس چیف آفس پر حملہ کیا گیا، کامیاب آپریشن کے بعد تینوں دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، آپریشن میں رینجرز، پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز نے حصہ لیا۔دہشت گرد حملے میں 2 پولیس اور ایک رینجرز اہل کار شہید ہوئے، خاکروب کی بھی جان گئی، 5 پولیس اہل کاروں سمیت 12 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
آپریشن کے دوران خود کش حملہ آور نے چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، وقفے وقفے سے فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا، آئی جی سندھ کہتے ہیں کہ چھٹی کے وقت افرادی قوت کم ہوتی ہے، اس لیے حملہ آوروں نے شام کا انتخاب کیا، تحقیقات کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے سہولت کار کون تھے۔حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کر لیا ہے، کراچی پولیس آفس میں حساس اداروں کی ٹیمیں تحقیقات کے لیے پہنچ چکی ہیں، اور آفس کا کنٹرول حساس اداروں کے اہل کاروں نے سنبھال لیا ہے، پولیس اور حساس اداروں کے ماہر نشانہ باز کے پی او کی چھت پر اور اطراف میں تعینات ہیں۔پولیس کے اعلیٰ افسران بھی کراچی پولیس آفس پہنچ گئے، حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیم بھی کے پی او میں موجود ہیں، حساس اداروں کی جانب سے کھوجی کتوں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی سرچنگ ہو رہی ہے، واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جا سکا ہے۔کراچی پولیس آفس سے متصل صدر پولیس اسٹیشن اور پیٹرول پمپ عام صارفین اور سائیلین کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔کے پی او آفس میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی ہے، ایک دہشت گرد کی شناخت زالا نور کے نام سے ہوئی جو وزیرستان کا رہائشی تھا، دوسرے دہشت گرد کی شناخت عنایت اللّه کے نام سے ہوئی ہے جو لکی مروت کا رہائشی تھا، ذرائع کے مطابق مرنے والے تیسرے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مجید بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو دتہ خیل شمالی وزیر رستان کا رہائشی تھا۔