کراچی ( افضل ندیم ڈوگر)
کراچی میں شارع فیصل پر واقع پر کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ذرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس میں 8 سے 10 حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، پولیس آفس کے قریب شدید فائرنگ اور دھماکے بھی سنے گئے ہیں اور ہیڈکوارٹرز کی لائٹس بندکردی گئیں ہیں۔
کراچی پولیس آفس کے باہر فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور پولیس نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سےگھیرے میں لے لیا ہے۔دوسری جانب کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کراچی پولیس آفس پر حملے کی تصدیق کردی ہے اور کہا کہ میرے آفس پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق فائرنگ کے مقام سے ایک زخمی کو جناح اسپتال پہنچایا گیا ہے اور زخمی ریسکیو اہلکار ہے جسے 2 گولیاں لگی ہیں، ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔۔ زرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی نے کے پی آفس پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیکیورٹی اہلکار دہشت گردوں سے مقابلہ کررہے ہیں جبکہ رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ چکی ہے۔
پولیس زرائع کے مطابق کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی اطلاع شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ذرائع
پولیس ذرائع کے مطابق 5/6 ہینڈ گرنیڈ بلاسٹ بھی ہوئے ہیں زرائع کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حملے متعدد زخموں کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا زرائع کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول نے جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔زرائع کے مطابق سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جیز کے دفتر پر مبینہ حملے کا نوٹس لے لیا وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف ڈی آئی جیز کو اپنی زون سے ضروری پولیس فورس بھیجنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ مجھے فوری طور پر ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان گرفتار چاہئیے، کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ مجھے تھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر سے واقعے کی رپورٹ چاہئے،