کراچی (اسٹاف رپورٹر)
گڈاپ ون کارجسٹرار ایک کروڑ لے کربدل دیاگیا محمد علی شیخ کے رجسٹرار کوہٹاکرلاڈلے مرتضی نندوانی کوچودھواں رجسٹرار بھی نواز دیا گیاگزشتہ روز ہونےوالے نوٹیفکیشن کےمطابق ندیم بلوچ کوگڈاپ ون کارجسٹرار مقرر کردیاگیاہے جوٹھیکیدارمرتضی نندوانی کابندہ ہے اور ذرائع کےمطابق ماہانہ 70 لاکھ طے پائے ہیں جو 4 حصوں میں ہفتہ وار دیے جائیں گے اور یہ رقم علی حسن ہنگورجا اور سیف علی شاہ تک پہنچائی جائےگی پس پردہ سسٹم کے باعث کروڑوں روپے ماہانہ بٹورے جاتے ہیں، صوبائی وزیر بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے مرتضیٰ نندوانی چند سال قبل کلرک تھے، رشوت دیکر اسسٹنٹ مختارکار کا امتحان پاس کیا، 2019ء میں مختارکار بن گئے، مرتضیٰ نندوانی کو صوبائی وزیر کے ماموں علی حسن ہنگورجاکا "خاص آدمی” ہونے کے باعث کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے،مرتضیٰ نندوانی کے والد آزاد نندوانی بھی مختار کار ہیں، جبکہ صوبائی وزیر کے پی ایس سیف علی شاہ کی ملی بھگت سے سندھ بھر میں تقرریاں و تبادلے کروائے جاتے ہیں،مرتضیٰ نندوانی کو سسٹم کے تحت سب رجسٹرار آفس گلشن اقبال سے ہرہفتے 25 سے 30 لاکھ روپے تک آمدنی حاصل ہوتی ہے،گلشن اقبال ٹو سب رجسٹرار آفس کے ملازم جواد منگریو 2 لاکھ روپے بطور ” ہفتہ صوبائی وزیر کے پی ایس کو دیتے ہیں،ڈپٹی ڈائریکٹر کمپیوٹر سیکشن خالد چنا، پرائیویٹ پرسن زوہیر اور اسٹور کیپر ندیم مہر بھی کرپشن سسٹم کا مضبوط حصہ ہیں نور محمد جیسر، طارق مگسی،یاسر شاہ، عابد مری، جبار شیخ، فاروق شیخ اور امداد قریشی بھی مرتضیٰ نندوانی سسٹم کا حصہ ہیں مرتضیٰ نندوانی سسٹم کے تحت سب رجسٹرارز کو "روٹیشن پالیسی” کے تحت ہر دویاتین ماہ بعد تبدیل کردیا جاتا ہے،