اسلام آباد (شِںہوا) پاکستانی 16 سالہ طالبہ آسیہ اسماعیل کے ذہن میں اس وقت بہت سے سوالات تھے جب انہیں علم ہوا کہ چینی خلاباز پاکستانی بیج کو خلائی افزائش کے لئے چین کے خلائی اسٹیشن لے جائیں گے۔اسماعیل نے شِنہوا کو بتایا کہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے مختلف اسکولوں کے طالب علموں سے کہا تھا کہ وہ خلابازوں کو خطوط لکھیں جو ہمارے بیج خلا میں لیکر جارہے ہیں جس سے پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب لانے میں مدد ملے گی ۔ میرے پاس بہت سے سوالات تھے جس میں سب سے اہم تخفیف غربت میں ان کا کردار تھا۔چین نے پاکستان کے 7 ہربل بیجوں کو خلائی افزائش کے لیے چینی خلائی اسٹیشن لے جانے میں مدد کی اور انہیں کائنات کی تابکاری اور مائیکرو گریویٹی سے روشناس کرایا تاکہ ان کے جینز تبدیل کئے جاسکیں ۔ اس ضمن میں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے طالب علموں سے کہا کہ وہ سائنس میں دلچسپی بڑھانے کے لیے چینی خلابازوں کو خط لکھیں۔
نوجوان لڑکی نے بیجوں کی خلائی افزائش اور چینی خلائی اسٹیشن بارے ایک ماہ تحقیق کے بعد خط لکھا۔
اس خط کا انتخاب خلابازوں کے لئے فاؤنڈیشن کو موصول شدہ تمام خطوط میں سے کیا گیا۔شِںہوا سے گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل نے کہا کہ ایک نوجوان کے طور پر وہ آب و ہوا کی تبدیلی سے پیدا شدہ خوراک کے تحفظ میں مشکلات کے سبب اپنے مستقبل بارے خوفزدہ ہیں ۔ لہذا انہوں نے خلاباز سے پوچھا کہ "کیا خلائی بیج دنیا سے غربت اور بھوک کا خاتمہ کریں گے۔ کیونکہ پاکستان جیسے ممالک کو اس وقت معاشی اور ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے اور اس سے بھوک، غربت اور تنگ دستی کا خدشہ ہے؟”
اسماعیل کو ان کے تمام سوالات کے جوابات بیجوں کی کامیاب واپسی کے موقع پر منعقدہ حالیہ تقریب میں ملے جس میں ایک چینی خلاباز نے انہیں چینی خلائی اسٹیشن اور غذائی تحفظ میں مشکلات سے نمٹنے کے لئے چینی بیجوں کی اہمیت بارے بتایا۔
تقریب میں چلائی گئی ایک ریکارڈ شدہ ویڈیو میں خلا باز نے اسماعیل کو بتایا کہ تبدیل شدہ بیجوں کو نئی اقسام کی افزائش کے لیے جانچا جاسکتا ہے جو خشک سالی اور پانی بھرنے کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔ چین طویل عرصے کی کوششوں سے اب ایک ایسی گندم تیارکرنے کے قابل ہوچکا ہے جس سے گھنے پودے، زیادہ بالیاں اور اعلیٰ پیداوار ہوگی۔
انہوں نے 16 سالہ اور دیگر نوجوان طالب علموں سے کہا کہ وہ سخت محنت کریں اور خود کو تعلیم کے لئے وقف کریں اور مستقبل میں چین۔ پاکستان تعاون میں اپنا کردار ادا کریں۔
اسماعیل کی فزکس کی استانی ثمینہ سعید نے شِںہوا سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی طالبہ کی چینی خلاباز کے ساتھ گفتگو دیگر طالب علموں کو سائنس اور پاک۔ چین دوستی بارے گہرائی سے مطالعہ کرنے کی ترغیب دے گی۔یہ بیج 5 جون 2022 کو شین ژو-14 خلائی جہاز سے خلا میں بھیجے گئے تھے اور 6 ماہ بعد گزشتہ برس 4 دسمبر کو شین ژو-14 کے خلابازعملے کے ساتھ زمین پر واپس آگئے۔جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی اور حیاتیاتی سائنس کی پروفیسر عطیۃ الوہاب نے کہا کہ ان کے ادارے نے حکومت سے سفارش کی تھی کہ ہربل بیج خلا میں بھیجے جائیں۔انہوں نے شِںہوا کو بتایا کہ ہم نے کچھ اناج خلا میں بھیجا اور اتنی ہی مقدار اپنی لیبارٹری میں رکھی۔ اب ان کی واپسی پر ہم ان کا باریک بینی سے مشاہدہ کریں گے۔ اپنی لیبارٹری میں ان کی آزمائش ہوگی۔ اس کے بعد بیج کی دونوں اقسام کو الگ الگ بویا جائے گا تاکہ موازنہ کرکے حتمی نتائج جانچ سکیں۔