ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے کئی گھنٹے بعد بھی ملبے تلے پھسنے افراد کو نکالنےکی کارروائیاں جاری ہیں ۔اگرچہ ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو کئی گھنٹے گزر چکے ہیں، لیکن ہزاروں تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے پھنسے افراد کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کی امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں پھر بھی امید باقی ہے کیونکہ زندگی کے ساتھ کوئی مایوسی نہیں ہےترکیہ کی "ینی شفق” ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ امدادی ٹیمیں کھرمان مرعش میں 100 گھنٹے بعد ملبے کے نیچے سے ایک شخص کو نکالنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ ٹیمیں زلزلے کے 92 گھنٹے بعد 65 سالہ خدیجہ اوزجلبی اور اس کی بیٹی 33 سالہ مہربان سلطان کو کہرمان مرعش میں ملبے کے نیچے سے بچانے میں بھی کامیاب رہیں۔ھتائے صوبہ میں سرچ ٹیموں نے زلزلے کے 90 گھنٹے بعد تولغا دوغان اور اس کی 5 سالہ بیٹی کو ملبے سے نکالنے میں کامیابی حاصل کرلی۔اسی ریاست میں ٹیمیں 90 گھنٹے گزرنے کے بعد 10 سالہ بچی ہلال صاغلام کو ملبے تلے سے نکالنے میں کامیاب ہوئیں۔ ٹیموں نے ملبے سے ایک خاتون اور اس کے 10 دن کے بچے کو بھی زندہ نکال لیا۔ٹیموں نے 92 گھنٹے بعد 12 سالہ یاووز ترکمان کو ملبے کے نیچے سے نکالنے میں بھی کامیابی حاصل کی۔ ریاست ادی یامان میں ٹیموں نے 86 گھنٹے بعد بزرگ رمزیہ بولاط (73 سال) کو ملبے کے نیچے سے نکال لیا۔ صوبہ عثمانیہ میں ٹیموں نے 26 سالہ مرات بال اوغلو کو 91 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکال لیا۔ ایمبولینس ٹیموں نے زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کردیا۔پیر کی صبح جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں 7.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے جس کے بعد سینکڑوں آفٹر شاکس آئے۔ ترکیہ کی 10 ریاستوں میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ زلزلہ کے باعث ترکیہ اور شام میں ہلاکتوں کی تعداد جمعہ کی صبح تک 22 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔