کراچی (رپورٹ/ آغاخالد)
اداروں نےکراچی میں سسٹم کے خاتمہ کےلیے ڈنڈا اٹھالیا لینڈ گریبرز ڈان کی گرفتاری اور رہائی صبرکاپیمانہ لبریز اور احتساب شروع شہر کےسب سے بڑےلینڈ گریبر کوایک ملکی ادارے نےدودن تک حراست میں رکھنےکے بعد گزشتہ شب بھاری ضمانت پرچھوڑاجس کےبعد وہ لینڈ گریبر بلوچستان فرارہوگیا جبکہ ملکی اداروں کی طرف سے شروع کیےگئے آپریشن کی زدمیں جلد ٹپی مافیا ،رجسٹرارز کے دفاتر اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھاریٹی میں سسٹم چلانے والے بھی ہیں جن کی گرفتاریوں کافیصلہ کرلیاگیاہے موقر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دو روز قبل کراچی میں نجی مسلح فورس بناکر سرکاری اور نجی زمینوں پرقبضوں کے حوالے سے بدنام لینڈ گریبر کو ایک حساس ادارے نے حراست میں لے کراس سے تفتیش کی تو اس نے انکشاف کیاکہ وہ 30 سے 40 کروڑ ماہانہ کماتاہے جس میں سے اسے بمشکل 5 سے 8 کروڑ بچتےہیں بقیہ سسٹم کی نذرنیاز چڑھانا پڑتی ہے اور اس کے عوض کراچی پولیس اور محکمہ ریوینیواس کی ماتحتی میں دیدیا گیاہے وہ ان کی مدد سے بڑے کاروباری طبقے، تاجر اور بلڈرز کی زمینوں پرقبضے کرکے انہیں بلیک میل کرتاہے اس کے انکشافات کے مطابق 5000 ہزار سے زائدسرکاری زمین وہ گوٹھوں کےنام پر فروخت کرچکاہے اس کاکہناہے کہ اس کے 2000 سے زائد مسلح کارندے کراچی میں پھیلے ہوئےہیں
اور وہ اس کے جائزناجائزاحکامات پرعمل کرواتےہیں جبکہ قبضوں کےاس کاوبارمیں 12 ہزار سے زائد لوگ ملوث ہیں جن کی اکثریت پختون اور افغانی ہے جو افغانستان کی بلیک منی اورمنشیات سےکمایاگیاپیسے سے یہاں سرمایہ کاری کرتےہیں ایسے لوگ بینکوں میں پیسہ نہیں رکھتے بلکہ ڈبل کیبن یاپرانی کاروں کی ڈگیوں میں کرڑوں روپیہ لےکر سڑکوں پر دندنارہے ہوتے ہیں کراچی میں زمینوں پرقبضوں میں سرمایہ کاری کرنے والے اکثرافغانیوں نے پاکستان کے جعلی شہریت کےثبوت تیار کروارکھے ہیں ذرائع کاکہناہے کہ بلوچستان کی ایک اہم شخصیت کی ضمانت پر بدنام لینڈ گریبرکوچھوڑاگیاہے جوحال ہی میں سندھ کی حکمراں جماعت میں شامل ہواہے تاہم ملزم سےتفتیش کرنے والوں کاکہناہے کہ دو روز کےدوران لینڈ گریبر کی جوچنبہ پریڈ ہوئی ہے اس کے بعد توقع ہےکہ وہ جلد دوبارہ سندھ میں داخل نہ ہوگا واضع رہے کہ کراچی میں سسٹم کے نام پرہونے والی لوٹ مار پراداروں میں بڑھتی تشویش سے ڈیڑھ ماہ قبل ایک صوبائی وزیرکوطلب کرکے سخت سرزنش کی گئی تھی جس کے بعد مختلف محکموں میں ان کے ہنگامی دورے ہوے اور شہری ادارں میں ایسے افسران کوجولوٹ مار میں ملوث تھے کی فہرستیں بنائی گئیں اور دیگربھی کئی تبدیلیاں کی گئیں مگر پھر پرنالہ وہیں گرنے لگا جس کے بعد کور کمانڈر کراچی کی تجویز پر اپیکس کمیٹی کااجلاس بلایاگیا اور اس میں حساس اداروں کی تیارکردہ جرائم پیشہ گینگس اور لینڈ مافیاو سسٹم چلانےوالے مہروں کی نشاندہی کی گئی تھی اور باقاعدہ ایسے ملزمان کی فہرستیں حکومت سندھ کے حوالے کی گئیں مگر وہ فہرست اور فیصلے بھی ہمیشہ کی طرح سرد خانے میں ڈال دیے گئے جس پر گزشتہ دنوں کچھ افسران اور کارندوں کوبراہ راست تنبیہ کی گئی جس کے بعد کراچی میں بڑے شہری ادارے ملیر ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے نرم مزاج سمجھے جانے والے ڈی جی کوتبدیل کرکے سخت گیر افسر سہیل خان کولایاگیا جنہوں نے آتے ہی لینڈ مافیا کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں کرکے ایک ہفتہ میں کئی سو ایکڑسرکاری اراضی واگذار کرالی مگر لینڈ مافیا ڈان اس علاقہ میں کاروائیوں سے باز نہیں آرہاتھااس لیے اسے حراست میں لےکر چنبہ پریڈ کے بعد بھاری بھرکم ضمانت پرچھوڑاگیاہےاسی ذرائع کاکہناہےکہ ٹپی کاسابقہ سسٹم دوبارہ فعال کرنےوالے محمد علی شیخ اور اس کے ساتھیوں کو بھی سبق سکھایاجائےگا جومتعدد وارننگز کے باوجود اپنی دوکان بند کرنےپر آمادہ نہیں ہورہے اسی طرح سندھ بلڈنگ میں ایک این جی او ڈان اور اس کے کارندوں کانام بھی فہرست میں شامل کرلیاگیاہے کچھ اسی طرح کراچی کے 22 رجسٹرار دفاتر سمیت سندھ بھر میں لوٹ مار کرنے والے ٹھکیداروں کے نام بھی سرفہرست ہیں جن میں علی حسن ہنگورو، مرتضی نندوانی، سیف علی شاہ اورسید شبیہ احمدسرفہرست ہیں یہ صوبائی وزیرریوینیو کے نام پر ادارےمیں لوٹ مار کابازار گرم کئےہوے ہیں اس محکمہ میں ہونےوالی بدعنوانی کااندازہ یہاں سے لگایاجاسکتاہے
کہ
سندھ کے محکمہ ریوینیومیں سپریم کورٹ کےاحکامات کی دھجیاں اڑاتےہوئےکم از کم صوبےبھرکے17 سب رجسٹرار اوردیگرآسامیوں پر 20 کےقریب افسران وعملہ کودھراچارج اور اوپی ایس میں تعینات کیاگیاہےاس سلسلہ میں حاصل تفصیل کےمطابق نوٹیفکیشن نمبر 652 of2021 کےمطابق ضمیرالدین سومروکوگھوٹکی میں تعیناتی کےساتھ اوباڑو کابھی چارج دیاگیاہے، نوٹیفکیشن نمبر 713 of2021 میں نورمحمد جیسرکوصدرٹائون 2 کےساتھ گلشن اقبال ٹائون 1 کااضافی چارج بھی دیاگیاتھا،نوٹیفکیشن نمبر 2036 of 2019 کےمطابق لیاقت علی شیخ کوسب رجسٹرار خیرپورکےساتھ کوٹ ڈیجی بھی دیدیاگیاہے،نوٹیفکیشن نمبر461 of 2021 ذوالفقارعلی ناریجو سب رجسٹرارسانگھڑ کوکھپرو/سنجھورو کااضافی چارج بھی دیاگیاہے اس طرح مائکروفلمنگ کےکلرک غلام مرتضی پٹولی کوسب رجسٹرار جام شورو کااضافی چارج بھی دیاگیاہےاور اس لاڈلے کےمتعلق جاری نوٹیفکیشن کےمطابق مائکروفلمنگ حیدرآبادمیں بھی وہ تعینات رہیں گے اس صورت حال پر موصول ہونے والی رپورٹس پراداروں میں غصہ بڑھتاجارہاتھا جس پر متعدد بار سندھ حکومت کی توجہ مبذول کروائی گئی مگر ادھر مکمل خاموشی پر اب براہ راست کاروائیوں کافیصلہ کیاگیاہے اور اس کےپہلے مرحلہ میں لینڈ گریبنگ کےڈان کوحراست میں لےکرسبق سکھایاگیاہے۔