کراچی ( نمائندہ خصوصی ) سیاسی تقسیم اور افراتفری کے اس دور میں ایک حیران کن لیکن خوشگوار پیشرفت میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان اور گورنر کے پی حاجی غلام علی نے مشترکہ طور پر ایف پی سی سی آئی کے نئے لاہور آفس کمپلیکس کا افتتاح کیا؛ جو کہ پرانے آفس کے مقابلے میں کئی گنا بڑا اور بہتر سہولیات سے آراستہ ہے اور یہ آفس کمپلیکس پو رے ملک کی آبادی کا 62 فیصد حصہ رکھنے والے صوبہ پنجاب کی کا روباری برادری کی ضروریات کو پورا کرے گا۔ صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ بلیغ الرحمان اور حاجی غلام علی نے اجتماعی طور پر تاجر برادری کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان کے جائز مقاصد اور سنگین مسائل جیسا کہ ایل سیز کے کھلنے میں تاخیر؛ ایکسپورٹرز کے لیے سہو لیات کی کمی؛ ایکسپورٹ پر مبنی صنعتوں کو بجلی کی سبسڈی کی واپسی کی باز گشت اور کاروباری برادری کے لیے آسان قرضوں کی عدم دستیابی شامل ہیں۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرے گا؛ ملک میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لانے میں مدد دے گا؛ پنجاب کی تاجر برادری کو صوبائی و وفاقی حکومتوں کے ساتھ ان کی پالیسی کی وکالت کی سر گرمیوں کے لیے ایک مرکز فراہم کرے گا اور نیا آفس کمپلیکس آئندہ بجٹ سازی کی مشق اور چارٹر آف اکانومی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرے گا۔صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان میں بین الاقوامی تجارتی اور صنعتی تقریبات کی تیاری کرنے، شرکت یقینی بنانے اور ان میگا ایونٹس کو پاکستان میں لانے کے لیے سہولیات اور انفراسٹرکچر کا شدید فقدان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی میلے اور نمائشیں کسی بھی ملک کی برآمدات بڑھانے کے لیے مرکزی ضرورت ہوتی ہیں اور ہم نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہو ئے لاہور آفس کمپلیکس بنا کر اپنا کردار ادا کر دیا ہے۔ اب حکومت وقت کوہماری تجارتی فروغ کی سرگرمیوں اور کوششوں کو بار آور بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے اس بات پر اظہار تشکر کیا کہ وفاقی حکومت کے دو اعلیٰ نمائندے ایف پی سی سی آئی کی اس سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی کامیابی کو اعزاز دینے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ گو رنر کے پی کے حاجی غلام علی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایف پی سی سی آئی کے اعلیٰ ترین ادارے اور پنجاب کی تاجر برادری کو اس عمارت کی پچھلے 40 سالوں سے اشد ضرورت تھی۔ انہوں نے تاجر برادری اور وفاقی حکومت کے درمیان پل بننے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی کے 96 فیصد اثاثے اور بچے پاکستان میں ہیں اور یہ حقیقت انہیں معاشرے کے دوسرے بااثر طبقات سے ممتاز کرتی ہے۔گو رنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام تاجر برادری کے لیے مزید مسائل پیدا کر رہا ہے اور انہو ں نے برآمد کنندگان وصنعتکاروں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی کی سفارشات بھی طلب کیں۔