جنوبی ایشیاء میں مسئلہ ء کشمیر ایک ایسے آتش فشاں کی مانند ہے جو اگر پھٹ گیا تو ناصرف جنوبی ایشیاء میں تباہی و بربادی ہو گی بلکہ یہ تباہی پھیل جانے پر عالمی جنگ کا بھی پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دیگر مسلم ممالک میں بھی کشمیر کے حالات سے متعلق شدید تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گری اور ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے ہوئے ہیں اور وہ نہتے اور مجبور کشمیریوں پر غیر انسانی اور غیر اخلاقی دونوں طرح کے حربے آزما رہا ہے۔ کشمیری شہری یہ ظلم و ستم گزشتہ ٧۴ سال سے سہہ رہے ہیں اور اپنے حق کے لیے سیاسی اور عسکری دونوں محاذوں پر مردانہ وار لڑ رہے ہیں۔انڈین آرمی کی تقریباً ساڑھے نولاکھ سے زائد تعداد (جو ہر طرح سے مسلح ہیں ) تحریکِ حریت کی آگ کو بجھا نہیں پا رہی اور نہ بجھا پائے گی ۔
بھارت تحریکِ حریت کو ختم کرنے کی اور کشمیر پہ مکمل قبضہ کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہا ہے اور ان کوششوں میں اس کے ساتھ اب مزید خوارجی ممالک بھی شامل ہو گئے ہیں جن میں اسرائیل سرِفہرست ہے۔ اس بار بھارت نے کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کے لیے وہی حکمتِ عملی اپنائی ہے جو کبھی اسرائیل نے فلسطین پہ قبضہ کرنے کے لیے بنائی تھی کہ سب سے پہلے کچھ اسرائیلی فلسطین جا کر آباد ہوئے پھر انہوں نے اپنی آبادی میں اضافہ شروع کیا اور مقامی فلسطینیوں سے منہ مانگی قیمتوں پہ زمینیں اور جائیدادیں حاصل کرنا شروع کیں اس کے بعد انہیں لالچ دیا اور پھر تیزی سے منہ مانگی قیمت پہ زیادہ سے زیادہ زمینیں خریدنے لگے اور زیادہ تر فلسطینی علاقوں پہ اپنا تسلط قائم کر لیا۔ بالکل یہی طریقہ اب بھارت نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے مقبوضہ جموں کشمیر میں اپنایا ہے۔
انڈین گورنمنٹ نے کشمیر میں انڈین آرمی کی تعداد میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور انڈین حکومتی اداروں نے کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے نہتے ،مجبور و مظلوم کشمیریوں پہ ظلم و ستم کی انتہاء کر دی ہے۔یہ کرفیو دوسو روز سے جاری ہے۔ انڈین آرمی بلا اجازت گھروں میں داخل ہو کر جسے چاہتی ہے اٹھا لیتی ہے۔خاص طور پر جوان بچوں کو حریت پسند کہہ کر اپنے ساتھ لے جاتی ہے اور پھر چند دن کے بعد ان کی تشدد شدہ لاشیں کسی اور علاقے سے ملتی ہیں ،اسی طرح مسلم عورتوں کو بھی گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور عصمت دری کے بعد یا تو مار دیا جاتا ہے یا پھر انتہائی بری حالت میں یہ مجبور خواتین کسی علاقے میں پھینک دی جاتی ہیں۔ یہی نہیں کسی بھی گھر کو آگ لگانا گھر سے سامان لے جانا اور توڑ پھوڑ کرنا تو روز کا معمول بن گیا ہے ۔۔۔ستم بالائے ستم کہ بین الاقوامی میڈیا کو کشمیر سے اول تودور رکھا جا رہا ہے یا اگر اجازت دی بھی جا رہی ہے تو چند مخصوص علاقوں تک ہی میڈیا کی رسائی ہے ، ان علاقوں تک جانے ہی نہیں دیا جا رہا جہاں یہ سفاک گورنمنٹ اپنی فوج کے ساتھ آگ و خون کا کھیل کھیل رہی ہے ۔ اس وقت ان مظلوم کشمیریوں کی داد رسی کرنے والا یا مددگار کوئی نہیں سوائے خدا کی ذات کے۔ ہزاروں گھرانے بے یارو مدد گار ایک اللہ اور پاکستانیوں کی مدد کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔ دوسری طرف بھارت نے لائن آف کنٹرول پہ بلا اشتعال بھرپور فائرنگ اور گولہ باری شروع کر رکھی ہے اور کھلم کھلا جینیواء کنوینشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے دریغ کلیسٹر بموں کابھی استعمال شروع کر دیا ہے جو بارودی سرنگوں سے کہیں زیادہ مہلک بم ہے۔ اس بم کے اندر سیکڑوں چھوٹے چھوٹے بم موجود ہوتے ہیں جو بم پھٹنے پر پورے علاقے میں بکھر کر ہر جاندار شے کو ختم کر دیتے ہیں۔ انڈیا اس وقت ہر طرح سے اپنی من مانی کر رہا ہے اور اس کی گھٹیا ذہنیت کا اندازہ لوک سبھا کے آر ایس ایس کے رکن سنجے روت کے اس بیان سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ ” آج تو ہم نے کشمیر لیا ہے کل پاکستان کے اندر جو کشمیر ہے وہ لیں گے ،پھر بلوچستان بھی لیں گے اور اس کے بعد مودی کا اکھنڈ بھارت کا خواب پورا ہونے جا رہا ہے "۔ بھارتی حکومت مسلسل کشمیر میں انڈین فورسز میں اضافہ کر رہی ہے جو کشمیر میں نت نئے طریقوں سے غریب نہتے کشمیریوں پہ ظلم ڈھا رہی ہیں۔ کشمیری عوام ان تمام تکالیف اور پر تشدد حالات کا مقابلہ جس ہمت و حوصلہ سے کر رہے ہیں وہ قابلِ ستائش ہیں۔ بھارت نے کشمیری سیاسی قیدیوں کو اب کشمیر سے باہر منتقل کر دیا ہے اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ کشمیریوں کو خوف ہے کہ کسی وقت بھی ان کشمیری راہنمائوں کو شہید کیا جا سکتا ہے۔ پاکستانی حکومت بھارت کے حالات کو انتہائی باریک بینی سے دیکھ رہی ہے اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اگر بھارت نے یہ ظلم و ستم اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی ختم نہ کی تو پھر پاکستانی حکومت اور افواج اس جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔ کیونکہ نبی کریمؐ کاارشاد ہے کہ "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔وہ نہ اس پہ ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارو مددگار چھوڑتا ہے "۔
بیشک پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر کسی بھی قسم کی جارحیت پر وہ اپنے دفاع سے غافل نہیں ہو گا۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ مسئلہ ء کشمیر دونوں ممالک کے درمیان اب عناد ،انا و بقا کا مسئلہ بن گیا ہے۔ پاکستان نے عالمی دنیا پہ یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق کی حمایت کرتا ہے اور استصوابِ رائے کے حق کو کشمیری عوام کا حق سمجھتا ہے نیز وہ بھارت کی کسی بھی قسم کی غیر منصفانہ کوشش اور جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا اور اسکا مکمل حق رکھتا ہے۔ بلاشبہ انڈین آرمی تعداد میں پاکستان آرمی سے بہت زیادہ ہے لیکن اس میں جذبۂ ایمان موجود نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کا دفاع دیدہ و نادیدہ قوتوں پہ منحصر ہوتا ہے۔ بیشک بھارتی حکومت کے پاس دیدہ قوت موجود ہے لیکن وہ نادیدہ قوت اس کے پاس ہرگز نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ نادیدہ قوت جذبہء ایمانی ہے۔ یہی وہ جذبہ ء ایمانی ہے جس کی بدولت کشمیری مجایدین اپنے حق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
آج پاکستان کے ہر فرد کی یہی دعا ہے کہ ” اللہ ان کشمیریوں کو بھارتی غاصبانہ تسلط سے آزادی نصیب فرمائے اور فتح و نصرت عطا فرمائے۔